کراچی(سید محمد عسکری) سندھ کے تعلیمی بورڈز میں گریڈ 19اور گریڈ 20کے بیوروکریٹس کوچیئرمین لگانے کے لیے ترمیمی بل تیار کرلیا گیا ہے جب کہ تعلیمی بورڈز کی نگرانی، کنٹرول اور اختیار کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق سندھ تعلیمی بورڈز کے ترمیمی بل 2024 میں تجویز دی گئی ہے کہ چیئرمین اپنے عہدے کی میعاد ختم ہونے پر اپنی تقرری کے نوٹیفکیشن کی تاریخ سے تین سال کی مدت کے لیے عہدہ سنبھالے گا اور اس مزید مدت کے لیے دوبارہ تقرری کا اہل ہو گا بشرطیکہ چیئرمین کا تقرر کنٹرولنگ اتھارٹی کے ذریعے یا تو PAS، Ex-PCS، PSS، PMS کے BPS-19/20 اور اس سے اوپر کے افسران میں سے تبادلے کے ذریعے براہ راست بھرتی کے عمل کے ذریعے کیا جائے گا۔ اس ایکٹ کے تحت قائم کردہ تمام بورڈز کی نگرانی، کنٹرول اور اختیار کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کا چئیرمین یونیورسٹی اینڈ بورڈز کا وزیر یا مشیر یا وزیر اعلیٰ کا معاون خصوصی، یونیورسٹیز ہوگا جب کہ سیکرٹری، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ وائس چیئرمین ہوگا۔ تمام بورڈز کے چیرمین کمیٹی کے رکن ہوں گے، ڈائریکٹر جنرل، کالج ایجوکیشن اور ڈائریکٹر جنرل، اسکول ایجوکیشن رکن ہوں گے، دیگر اراکین میں انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن کا نمائندہ، تعلیمی پالیسی کا ماہر جس کا تقرر کنٹرولنگ کرے گی، فنی تعلیمی ماہر، سیکرٹری خزانہ یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل سیکرٹری اسکولز، سندھ نصاب اتھارٹی کا نمائندہ، دو ممتاز ماہر تعلیم جن کا تقرر کنٹرولنگ اتھارٹی کرے گی، محکمہ بورڈز و جامعات کا ایڈیشنل سیکریٹری اسٹیرنئنگ کمیٹی کا سکریٹری ہوگا۔اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین، سابق اراکین کے علاوہ، دو سال کی مدت کے لیے مقرر کیے جائیں گے، جس میں حکومت کی جانب سے متعین کردہ دوسری مدت کے لیے توسیع کی جا سکتی ہے۔حکومت، کسی بھی وقت، نوٹیفکیشن کے ذریعے، اسٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل کو تبدیل کر سکتی ہے۔ کمیٹی پالیسی کے نفاذ کی نگرانی اور مالیاتی انتظام، شفافیت، تعمیل اور وسائل کی تقسیم اور معیارات میں یکسانیت کو یقینی بنائے گی جب کہ نصاب، تشخیص، ٹیکنالوجی کے انضمام، امتحانات اور تشخیص سے متعلق اساتذہ کی تربیت، اور ادارہ جاتی شناخت سے متعلق فیصلوں کو یکجا کرنے کے لیے تمام بورڈز کے افعال کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گی۔ کمیٹی اپنے مجاز نمائندوں کے ذریعے بورڈز کا باقاعدہ معائنہ کرے گی۔ ترمیمی بل سے متعلق سمری میں کہا گیا ہے کہ صوبہ سندھ میں تعلیمی بورڈ اپنے متعلقہ چیئرمینوں کے درمیان ہم آہنگی کے لیے باضابطہ پلیٹ فارم کے بغیر کام کر رہے ہیں، اور اس طرح کے ہم آہنگی کی عدم موجودگی کے نتیجے میں صوبے کے تعلیمی بورڈ میں امتحانی معیارات، تشخیص کے طریقہ کار اور دیگر انتظامی کاموں میں نمایاں تفاوت پیدا ہوا ہے۔ سمری میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر کے تمام بورڈز کے درمیان فرق کو پر کرنے کے لیے، وفاقی سطح پر انٹر بورڈز کمیٹی قائم کی گئی ہے، جس کا واضح مینڈیٹ ہے کہ وہ امتحان کی معیاری کاری، تشخیص، تشخیص اور تمام متعلقہ معاملات سے متعلق امور پر عمل اور نمٹائے۔ بورڈ کے ارکان کے درمیان. آئی بی سی سی کے قیام نے پنجاب اور کے پی کے کے امتحانی بورڈز میں امتحان اور تشخیص کے عمل کو مثبت طور پر متاثر کیا ہے، جس سے نمایاں بہتری آئی ہے، لیکن صوبہ سندھ کے بورڈز میں ایسی بہتری نہیں دیکھی گئی۔ سمری میں مذید کہا گیا ہے کہ صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کے درمیان ہم آہنگی کے خلا کو پُر کرنے اور تعلیمی بورڈز میں کام کو ہموار اور شفاف طریقے سے انجام دینے کے لیے، یہ مناسب ہے کہ سندھ بورڈز آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں ترمیم کی جائے۔ یاد رہے کہ جسٹس (ر) مقبول باقر کی سربراہی میں قائم سندھ کی نگراں حکومت نے سندھ کے تعلیمی بورڈز میں بیروکریٹس (کمشنرز) کو چیرمین لگانے کا تجربہ کیا تھا جو بری طرح ناکام ہوا تھا بعد میں سندھ ہائیکو رٹ نے کمشنرز کی بطور چیرمین تعیناتی کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے انھیں فارغ کردیا تھا۔