پام بیچ (اے ایف پی)نومنتخب امریکی صدر کی جانب سے کینیڈا پر محصولات میں اضافے کے عزم کے بعد کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ نو منتخب صدر کی مار-ا-لاگو اسٹیٹ میں عشائیہ کے لیے فلوریڈا کا سفر کیا،ٹروڈو کے پبلک سیفٹی منسٹر ڈومینک لی بلینک اس سفر میں ان کے ساتھ تھے۔غیر اعلانیہ ملاقات میں دیکھا گیا کہ کینیڈا اور میکسیکو ٹرمپ کے تجارتی خطرات کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، جس کے بارے میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صارفین کو بھی سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ڈونلڈٹرمپ سے ملاقات کے بعداپنے ہوٹل واپس آنے پر ٹروڈو نے میڈیا کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔لیکن کینیڈا کے لیے کسی بھی نئے ٹیرف کا خطرہ زیادہ ہے۔کینیڈا کی برآمدات کا تین چوتھائی سے زیادہ، یا592.7 ارب کینیڈین ڈالر (423 ارب ڈالر) گزشتہ سال امریکہ کو گیا، اور تقریباً 20 لاکھ کینیڈین ملازمتوں کا انحصار تجارت پر ہے۔کینیڈا کے ایک سرکاری ذریعے نے کہ کینیڈا امریکہ کے خلاف ممکنہ جوابی محصولات پر غور کر رہا ہے۔پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ صوبے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جب اس طرح کے بیانات دیتے ہیں، تو وہ ان پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ڈونلڈٹرمپ نے رواں ہفتے کے اوائل میں امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں خوف و ہراس پھیلا دیا جب انہوں نے کہا کہ وہ میکسیکو اور کینیڈین درآمدات پر 25 فیصد اور چین سے آنے والی اشیاء پر 10 فیصد محصولات عائد کریں گے۔انہوں نے ان ممالک پر الزام لگایا کہ وہ منشیات، خاص طور پر فینٹینیل اور غیر قانونی تارکین وطن کے ذریعہ امریکہ پرحملے کو روکنے کے لئےنا کافی اقدامات کر رہے ہیں۔میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے بدھ کو ڈونلڈٹرمپ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، تاہم دونوں رہنماؤں کے مؤقف میں کافی تضادتھا۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ میکسیکو کی بائیں بازو کی صدر نے میکسیکو اور امریکہ کے درمیان ہماری جنوبی سرحد کو مؤثر طریقے سے بند کرتے ہوئے ہجرت روکنے پر اتفاق کیا ہے۔