• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر تیسرا دکاندار کمسن لڑکوں کو غیر قانونی طور پر چاقو فروخت کرتا پایا گیا

لندن (پی اے) بھیس بدل کر معاملات کی جانچ کے دوران ہر تیسرا دکاندار کمسن لڑکوں کو غیر قانونی طورپر چاقو فروخت کرتا پایا گیا۔ 13 اور 16 سال عمر کے رضاکار لڑکوں نے گزشتہ ماہ لنکا شائر میں پولیس آپریشن اور تجارتی اسٹینڈرڈ کے دوران دکانوں سے چاقو اور بلیڈ لگے ہتھیار لنکا شائر کی دکانوں سے خریدنے کی کوشش کی، اس حوالے سے 59 دکانوں کا جائزہ لیا گیا تو ان 59 دکانوں میں سے 24دکانوں نے کمسن لڑکوں کو چاقو فروخت کرنے پر آمادگی ظاہر کی، یہی نہیں بلکہ اس سال کے دوران ان بچوں نے 4دکانوں سے 2 مرتبہ چاقو خریدے، اب ان دکانداروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ چاقو فروخت کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے عمر کی پابندی عائد ہے اور اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 سال سے کم عمر بچے کو چاقو فروخت کرنے کی صورت میں 6 ماہ قید اور غیر معینہ مالیت کا جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ تجربہ 9نومبر سے 16 نومبر کے درمیان کیا گیا اور اس دوران مختلف طرح کی دکانوں سے، جن میں ہارڈ ویئر اور کارنر شاپس شامل تھیں، مختلف طرح کے چاقو خریدے گئے، جن میں اسٹینلے چاقو سے لے کر کچن میں استعمال ہونے والے چاقو شامل تھے۔ لنکا شائر پولیس کے سارجنٹ راکیل کلنگر کا کہنا ہے کہ چاقو خطرناک چیز ہے اور اسے بچوں کے ہاتھ فروخت کرنا نہ صرف یہ کہ غیر قانونی ہے بلکہ اس سے خود ان کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے، اس لئے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ چاقو بچوں کے ہاتھوں میں نہ جانے پائے۔ جن دکانوں کا معائنہ کیا گیا، ان سب کو اس بات کی یاددہانی کرائی گئی کہ بچوں کو چاقو اور تیز دھار آلے کے ہتھیار فروخت نہ کریں، ان کی فروخت سے انکار کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اگر کسی کو یہ معلوم ہو کہ کوئی دکاندار بچوں کو چاقو فروخت کررہا ہے تو وہ پولیس کو اس کی اطلاع دیں۔
یورپ سے سے مزید