• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنظیم عالم قاسمی

(گزشتہ سے پیوستہ)

برصغیر کے مایہٴ ناز محدث حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے اچھے اور بہتر خواب کی درج ذیل ۹ صورتیں بیان کی ہیں:(۱)نبی اکرم ﷺ کو خواب میں دیکھنا۔(۲)جنت یا جہنم کو خواب میں دیکھنا۔(۳)نیک بندوں اور انبیائے کرام علیہم السلام کو خواب میں دیکھنا۔(۴) مقاماتِ متبرکہ جیسے بیت اللہ کو خواب میں دیکھنا۔(۵)آئندہ پیش آنے والے واقعات کو خواب میں دیکھنا، پھر وہ واقعہ ویسا ہی رونما ہو جیسا اس نے دیکھا ہے۔ 

مثلاً دیکھا کہ ایک حاملہ کو لڑکا پیدا ہوا پھر واقعی لڑکا پیدا ہو۔(۶) گذشتہ واقعات کو واقعی طور پر خواب میں دیکھنا مثلاً دیکھا کہ کسی کا انتقال ہوگیا پھر انتقال کی خبر آئی۔(۷)کوئی ایسا خواب دیکھنا جو کوتاہی پر آگاہ کرے مثلاً خواب دیکھا کہ کتا اس کو کاٹ رہا ہے۔ اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ غصیلا ہے،اپنا غصہ کم کرے۔(۸) انوار اور ستھرے کھانوں کو خواب میں دیکھنا مثلاً دودھ، شہد اور گھی کا پینا۔(۹)ملائکہ کو خواب میں دیکھنا۔ (حجۃ اللہ البالغہ:۲/۲۵۳)

حضرت ابوسعید خدری ؓ رسولِ اکرم ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: أصدق الروٴیا بالأسحار (ترمذی) یعنی رات کے آخری حصے کا خواب زیادہ سچا ہوتاہے کیونکہ پچھلا پہر عام طور پر دل ودماغ کے سکون کا وقت ہوتا ہے، اس وقت نہ صرف یہ کہ خاطر جمعی حاصل رہتی ہے بلکہ وہ نزول ملائکہ، سعادت اور قبولیت دعا کا بھی وقت ہے۔ 

اس لیے اس وقت کا دیکھا ہوا خواب زیادہ سچا ہوتا ہے تاہم کسی خواب کے بارے میں یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ یہ خواب سچا ہے اور اس کا وقوع یقینی ہے۔ اس لیے کہ اچھا خواب اللہ کی طرف سے محض ایک رہنمائی ہوتی ہے کوئی حجت شرعی نہیں۔ 

خواب میں دیکھی ہوئی چیز جب واقع ہوجائے تواس کے متعلق یقین ہوجائے گا کہ خواب سچا تھا، لیکن یاد رہے کہ اگر رسول اکرم ﷺ کو کسی نے خواب میں دیکھا تو وہ خواب سچا اور صحیح ہوگا، اس میں جھوٹ یا دھوکہ کا کوئی شائبہ نہیں، حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ”جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے درحقیقت مجھ کو ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔ (مشکوۃ:۳۹۴)

غلط خواب کا تعلق شیطان سے ہوتا ہے یہ اسی کی کارستانی ہے کہ مختلف غلط اور جھوٹے خیالات و اوہام دل ودماغ میں پیدا کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی مبارک تصویر وشباہت پر شیطان حاوی نہیں ہوسکتا۔ اس لیے جس نے بھی حضور اکرم ﷺ کو خواب میں دیکھا درحقیقت اس نے آپ کا ہی مشاہدہ کیا ہے اور یہ خواب دیکھنے والے کے تقویٰ، بزرگی اور قربت الٰہی کی دلیل ہے کہ اس کے کسی عمل سے خوش ہوکر اللہ نے اپنے فضل وکرم سے اپنے نبی کا دیدار کرایا ہے۔

البتہ اہل تحقیق اور اصحاب نظر نے اس میں کلام کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھنا کب معتبر ہوگا۔ بعض کا خیال ہے کہ آپ ﷺ کا جو حلیہ اور صورت احادیث میں بیان کی گئی ہے اسی صورت کیساتھ اگر دیکھا جائے تو یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ گویا اس نے آپ ﷺ ہی کو دیکھا ہے۔ 

اسی وجہ سے منقول ہے کہ حضرت محمد بن سیرین جو تعبیر فن کے امام تھے، ان کے پاس اگر کوئی آنحضرت ﷺ کو دیکھنے سے متعلق اپنا خواب بیان کرتا تو آپ ان سے دیکھے ہوئے حلیہ اور شکل و صورت کے بارے میں سوال کرتے اگر وہ آنحضرت ﷺ کا حلیہ بیان نہ کرپاتا تو اس سے کہتے کہ بھاگ جاؤ تم نے آنحضرت ﷺ کو خواب میں نہیں دیکھا ہے۔

اس بارے میں شارحِ مسلم حضرت امام نووی کی رائے یہ ہے کہ جس شخص نے آنحضرت ﷺ کو خواب میں دیکھا اس نے بہر صورت آپ ﷺ کو دیکھا خواہ اس نے اس مخصوص صورت و حلیہ میں دیکھا ہو جو آپ ﷺ کے بار ے میں منقول ہے یا کسی اور شکل و شباہت میں دیکھاہو کیوں کہ شکل وشباہت کا مختلف ہونا ذات کے مختلف ہونے کو ضروری قرار نہیں دیتا۔ 

علاوہ ازیں یہ نکتہ بھی ملحوظ رہنا چاہیے کہ شکل وشباہت میں اختلاف و تفاوت کا تعلق خواب دیکھنے والے کے ایمان کے کمال ونقصان سے بھی ہوسکتا ہے یعنی جس شخص نے خواب میں آنحضرت ﷺ کو اچھی شکل وصورت میں دیکھا۔ یہ اس کے ایمان کامل اور عقیدے کے صالح ہونے کی علامت قرار پائے گا اورجس شخص نے اس کے برخلاف دیکھا یہ اس کے ایمان کی کمزوری اور عقیدے کے فساد کی علامت قرار پائے گی۔ 

اسی طرح ایک شخص نے آپ ﷺ کو بوڑھا دیکھا، ایک شخص نے جوان دیکھا، ایک شخص نے رضامند دیکھا، ایک شخص نے خفگی کے عالم میں دیکھا، ایک شخص نے روتے ہوئے دیکھا، ایک شخص نے شاد وخوش دیکھا اور ایک شخص نے ناخوش دیکھا تو یہ ساری حالتیں خواب دیکھنے والے کے ایمانی احوال کے فرق و تفاوت پر مبنی ہوں گی کہ جو شخص جس درجہ کے ایمان کا حامل ہوگا وہ آپ ﷺ کو اسی درجہ کی مثالی صورت میں دیکھے گا۔

اس اعتبار سے آنحضرت ﷺ کو خواب میں دیکھنا گویا اپنے احوال ایمانی کو پہچاننے کا معیار ہے۔ لہٰذا یہ چیز سالکین طریقت کے لیے ایک مفید ضابطہ کی حیثیت رکھتی ہے کہ وہ اس کے ذریعہ اپنے باطن کی حالت کو پہچان کر اس کی اصلاح کریں۔ (مظاہر حق جدید ۵/۳۱۷)

اس حدیث کے تحت اہل تحقیق نے یہ بھی وضاحت کی ہے کہ رسول اکرم ﷺ کو خواب میں دیکھنے کا یہ مطلب نہیں کہ اس شخص پر وہ احکام عائد ہوں جو واقعتا آنحضرت ﷺ کے دیدار و صحبت کی صورت میں ہوتے ہیں یعنی نہ تو ایسے شخص کو صحابی کہا جائے گا اور نہ اس چیز پر عمل کرنا اس کے لیے ضروری ہوگا جس کو اس نے اپنے خواب میں آنحضرت ﷺ سے سنا ہوگا۔

بہرحال اس انسان کی خوش نصیبی کا کیا کہنا جس نے سرکار دوعالم ﷺ کا کم سے کم خواب میں ہی دیدار کیا ہو۔ یہ اس کے لیے عظیم نعمت اور بڑی سعادت مندی کی بات ہے۔ اسی طرح دوسرے اچھے اور بہتر خواب کا دیکھنا بھی خوش آئند بات ہے اسے اللہ کی طرف سے اچھی خبر سمجھنا چاہیے جو انسان کے دل ودماغ کو فطری طور پر خوش کردیتی ہے۔