لاڑکانہ میں 1 سال قبل قتل کیے گئے نوجوان کی لاش کو اب تک ڈھونڈا نہ جا سکا۔
سندھ ہائی کورٹ میں کاروکاری کے الزام میں لاڑکانہ کے علی احمد بروہی کے قتل اور لاش نہر میں بہانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ڈی ایس پی کی سربراہی میں کمیٹی بنا کر نوجوان کی لاش کی بازیابی یقینی بنائی جائے، لاش ملنے پر انویسٹی گیشن کمیٹی ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائے۔
عدالت میں پولیس کے فوکل پرسن نے کہا کہ ایک ہفتے میں نوجوان سے متعلق کمیٹی بنائی جائے گی جو لاپتہ نوجوان کی لاش کا بھی پتہ لگائے گی۔
درخواست گزار کے مطابق مقتول علی احمد بروہی کے قتل کیس کا چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا، ایک سال قبل علی احمد بروہی پر کاروکاری کا الزام لگایا گیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق مقتول کو ملزمان نے گھر بلایا اور قتل کر کے لاش نامعلوم مقام پر پھینک دی، ازخود نوٹس کے باوجود پولیس 1 سال سے لاش ڈھونڈنے میں ناکام رہی ہے۔