لندن (پی اے )ایک نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ کورونا کی وبا سے نسلی گروپ کے لوگ قومی اوسط کے مقابلے میں کم وبیش ڈھائی گنا زیادہ متاثر ہوئے اورکوکورونا کی وبا سے نسلی گروپوں کا کوئی نہ کوئی قریبی عزیز یارشتہ دار موت سے ہمکنار ہوا.سٹ اینڈریوز یونیورسٹی کے ذریعہ تیار کردہ رپورٹ کے مطابق اس وبا کے دوران دوسرے نسلی گروپوں سے تعلق رکھنے والے سب سے زیادہ 68فیصد افراد نےغم و غصے کا سامنا کیا ، ، اس کے مقامی نسلی گروپوں کے علاوہ زیادہ متاثر ہونے والوں میں بھارتی 44فیصداور پاکستانی 38فیصد تھے۔ کورنا وبا سے متاثر ہونے والے بھارتی اور پاکستان نژاد لوگوں کی یہ شرح قومی اوسط کم وبیش25فیصدسے زیادہ اور سفید برطانوی افراد کے لیے تقریباً 25فیصدسے کم تھی۔ انگلینڈ اور ویلز میں نسلی گروپوں کے لیے بھی اسی طرح کے غم و غصے کے تجربات پائے گئے۔ نسلی گروپوں میں سے جنہوں نے غم و غصے کی رپورٹ دی، ان میں اکثریت نے کہا کہ ان کا کوئی عزیز یا رشتہ دار شخص کووڈ-19سے انتقال کر گیا تھا۔ رپورٹ کا عنوان اسکاٹ لینڈ میں نسل پرستی تعلق اور کووڈ کا نسلی عدم مساوات پر وراثتی اثرات تھا، جس میں فروری اور اکتوبر 2021کے درمیان ایویڈنس فار ایکوالٹی نیشنل سروے (EVENS) کے ذریعے جمع کیے گئے ڈیٹا کا استعمال کیا گیا تھا تاکہ برطانیہ میں کووڈ-19کے دوران نسلی اور مذہبی اقلیتیوں کے تجربات کو دستاویزی شکل دی جا سکے۔ شرکاسے فروری 2020 کے بعد کے غم و غصے کےبارے میں سوال کیا گیا تھا۔ یہ رپورٹ، جسے سٹ اینڈریوز یونیورسٹی کی پروفیسر نیسا فینی نے تحریر کیا، میں کہا گیا کہ کووڈ-19کے وبائی اثرات آبادی کے گروپوں اور ملک کے مختلف حصوں میں غیر متوازن انداز میں محسوس کیے گئے۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اسکاٹ لینڈ میں بھارتی پاکستانی ،سیاہ فام افریقی ،ملے جلے اور دوسرے نسلی گروپوں نے خاص طورپر موت کا انتہائی قریب سے مشاہدہ کیا اور بہت سے لوگوں کو کووڈ کی وجہ سے موت سے ہمکنار ہوتے دیکھا۔ اس سئ ان پر دباؤ بڑھا ، اور اس سے پیداہونے جذبات میں غم اور ذہنی صحت کے اثرات ، دیکھ بھال کی ذمہ داریاں اور مالی مسائل شامل ہیں۔ وبائی مرض کے دوران سوگ کے اثرات بلاشبہ شدید تھے اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اس کے جاری اور طویل مدتی اثرات مرتب ہوں گے۔ رپورٹ میں اسکاٹ لینڈ کے نسلی گروہوں میں امتیازی سلوک اور نسل پرستی سے متعلق مختلف سوالات کے بارے میں اعداد و شمار بھی جمع کیے گئے ہیں اس رپورٹ سے ظاہر ہواہے کہ اسکاٹ لینڈ میں 10میں سے 9 یعنی کم وبیش91فیصد سیاہ فام کیریبین جواب دہندگان کو سروے سے پہلے پانچ سال میں ان کی نسل، رنگ یا مذہب کی وجہ سے توہین کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ دیگر اقلیتوں جن میں مخلوط سفید فام اور سیاہ فام کیریبین 79فیصد، چینی 44فیصد، دیگر سیاہ فام 41فیصداور سفید فام آئرش 33 فیصد شامل تھے نے بھی گزشتہ 5سال میں اس طرح کی توہین کا سامنا کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسکاٹ لینڈ میں نسلی اقلیتوں کی 21فیصد اقلیتوں نے نسل پرستی کے حالیہ تجربے کے ساتھ اس کے بارے میں کچھ کرنے کی کوشش کی۔ صرف دو تہائی یعنی کم وبیش 43 فیصد نے بتایا کہ وہ نسل پرستی کو زندگی کی حقیقت کے طور پر قبول کرتے ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ کی بنیاد پر یہ واضح ہے کہ ا سکاٹ لینڈ کو یکساں طور پرتمام نسلوں کے لوگوں کیلئے منصفانہ بنانے کیلئے کافی کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ چیلنج کووڈ 19کا مقصدوبائی امراض کے پائیدار غیر مساوی اثرات سے نمٹنا ہے جو نسلی گروہوں کے مابین موجودہ اور ایک دوسرے سے جڑے عدم مساوات پر منحصر ہیں۔ سوگ میں نسلی عدم مساوات - اموات کی شرح میں عدم مساوات کے روز مرہ، جاری اثرات - اسکاٹ لینڈ میں نسلی عدم مساوات کی مثال ہیں جو حالیہ برسوں میں مزید بڑھ گئی ہیں ،وہ نسلی عدم مساوات کے بارے میں بہترین دستیاب ثبوتوں کا جائزہ لینے اور نئے سیاسی ردعمل کی وجہ فراہم کرتے ہیں۔ ایف اے این ایس نے 14,221افراد سے ڈیٹا اکٹھا کیا جن میں سے 9،708کو نسلی اقلیتوں کے طور پر شناخت کیا گیا۔اسکاٹ لینڈ میں اس سروے میں 1,169افراد نے حصہ لیا۔یہ رپورٹ یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز اور یونیورسٹی آف مانچسٹر کے سینٹر آن دی ڈائنامکس آف اینتھنیٹی (سی او ڈی ای) اور نسلی اقلیتی رضاکارانہ شعبے کے ادارے بی ایم آئی ایس کے محققین کے درمیان تعاون سے تیار کی گئی ہے۔