اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مخصوص جارحانہ طرز عمل میں تبدیلی‘ پارلیمانی اور مرکزی رہنماؤں کے لب و لہجے میں دھمکی آمیز رویوں میں دھیما پن اور سب سے بڑھ کر حکومت سے مذاکرات پر آمادگی کے حوالے سے فضا بننے کے بھی کئی اشارے مل رہے ہیں‘ جس کی سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کی جانب سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تصدیق بھی سامنے آئی ہے۔ پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران اپوزیشن کا روایتی اور رسمی لب و لہجہ برقرار رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق سے درخواست کی ہے کہ بہت ہوچکا‘ اب 9مئی کی دھول بیٹھنی چاہئے‘ ہمارے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے‘ اب پارلیمنٹ ہمیں مذاکرات کا رستہ فراہم کرے، سپیکر صاحب ہم چاہتے ہیں موجودہ صورتحال میں آپ اپنا کردار ادا کریں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کا آج دوسرا دن تھا۔ پہلے دن کی کارروائی میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی ایوان میں عمران خان کی تصویروں کے پوسٹر لے کر آئے تھے جن پر تحریر تھا ’’گولی کیوں چلائی‘‘ اور وہ سب نے اپنی نشستوں کے سامنے آویزاں کئے تھے لیکن آج یہ تصویریں اور سلوگنز غائب تھے اور اسی طرح تقاریر میں جارحانہ اور للکارنے والا انداز بھی‘ جس کا اعتراف اور ستائش وزیر قانون اعظم تارڑ نے بھی یہ کہتے ہوئے کی ’’جناب سپیکر آج پی ٹی آئی کے ارکان کا طرزعمل جمہوریت کے متقاضی ہے‘‘۔ بیرسٹر گوہر علی کی تقریر اسکی غمازی کرتی ہے۔ ہم پہلے ہی ان سے کہا کرتے تھے کہ لشکر کشی چھوڑ کر پارلیمان میں آکر بات کریں۔ میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کو ایوان میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ دوسری طرف نائب وزیراعظم سنیٹر اسحاق ڈار نے بھی ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یلغار سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ پیدا ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کو ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ دانندگان راز اس ساری بدلتی ہوئی صورتحال کو گزشتہ روز آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں باضابطہ چارج شیٹ کئے جانے کے مرحلے کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔