کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کی خصوصی نشریات میں ملٹری کورٹ سے مزید 60ملزمان کو سزا دیئے جانے پر گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار اور ماہرین قانون نے کہا ہے کہ سزا کا مقصد آنے والے وقت میں اس طرح کی پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام ہے۔
ان سزا پا نے والوں میں فوج کے ریٹائرڈ افراد بھی شامل ہیں جس پر ملٹری کورٹ نے ان سے کوئی رعایت نہیں برتی، فوجی عدالتوں نے تمام شواہد ، ثبوتوں کو مد نظر رکھ کر سزا دی ہے۔
پا کستان کے علاوہ35سے زائد ممالک ہیں جہاں فوجی عدالتیں موجود ہیں ،فوجی عدالتیں عالمی قوانین او ر پاکستان کے آئین اور قا نون کے عین مطابق ہے،اگر آرمی چیف چاہیں تو معا ف بھی کر سکتے ہیں ، اگر مجرمان خوش نہیں ہیں تو وہ عدالتوں میں اپنی درخواست جمع کر ا سکتے ہیں۔
،سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق 9مئی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکتے،خصوصی نشریات میں بریگیڈئیرریٹائرڈ وقار حسن ، ما ہر قومی سلا متی امورسید محمد علی ، ما ہر آئین و قانون شائق عثمانی اور چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے اظہار خیال کیا۔ بریگیڈئیرریٹائرڈ وقار حسن نےکہا کہ فوجی عدالت کے فیصلے میں تاخیر ضرور ہو ئی لیکن درست فیصلہ ہے ۔
وقار حسن نے کہا کہ بڑے سے چھوٹے شہروں میں فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا نے کے پیچھے واضح منصوبہ سازی تھی ، اس منصوبے کو عملی جا مہ تک پہنچا نے کے لیے آڈیو بھی سامنے آئی ، جس سے معلوم ہو تا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کیا جا نا منصوبہ سازی کا اہم حصہ تھا۔