کراچی (اسد ابن حسن) اسلام آباد مظاہرے کے بعد ہلاکتوں کی جعلی خبریں و وڈیوز، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن جاری ہے اور مجموعی طور پر 160مقدمے درج، 25 سے زائد گرفتاریاں اور سیکڑوں اکاؤنٹس بند کروا دیے گئے ایف آئی اے حکام کے مطابق پشاور میں نہ کوئی مقدمہ درج ہوا نہ کوئی گرفتاری البتہ صرف 6 انکوائریاں جاری ہیں ۔کچھ یوم قبل وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے ایک اعلی سطح کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے تناظر میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے ملک بھر کے تمام سرکلز نے کچھ یوم قبل اسلام آباد میں ایک مظاہرے کے بعد سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر مظاہرے کے اختتام پر بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی جعلی ویڈیو، آڈیو اور ویڈیو پیغامات اور کسی اور سانحے کی وڈیوز اور کسی اور ہلاکتوں کو اس مظاہرے سے منسلک کرنے والے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا آغاز گزشتہ ہفتے سے شروع کر رکھا ہے۔ مختلف سائبر کرائم سرکلز کے افسران اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں۔ منگل تک تمام سرکلز میں مجموعی طور پر 160 سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں، 25 سے زائد گرفتاریاں ہو چکی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے گئے ہیں۔ تمام سائبر کرائم سرکلز پر شدید حکومتی دباؤ ہے اور رواں ہفتے مزید بھاری تعداد میں مقدمے اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔ ایف آئی اے کے اعلی حکام سے لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد سائبر کرائم سرکل میں 50 سے زائد مقدمات درج ہوئے کوئی گرفتاری نہیں۔ لاہور میں 50 مقدمات اور 15 گرفتاریاں۔ ملتان میں 21 مقدمات، 15 گرفتاریاں اور 150 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کروایا گیا۔ کراچی میں 16 مقدمات اور دو گرفتاریاں۔ سکھر اور حیدرآباد میں چار چار گرفتاریاں اور کوئٹہ میں تین مقدمات درج کیے گئے اور کوئی گرفتاری نہیں شامل ہیں۔ پشاور میں نہ کوئی مقدمہ درج ہوا نہ کوئی گرفتاری البتہ صرف 6 انکوائریاں جاری ہیں۔