سینیٹ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی اور پیپلز پارٹی کی شیری رحمان میں تکرار ہوگئی۔
پریزائیڈنگ افسر عرفان صدیقی اور شیری رحمان کے درمیان تکرار تقریر مختصر کرنے پر ہوئی۔ انہوں نے شیری رحمان کو 10 منٹ تک بات مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔
شیری رحمان نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کے "فیض یاب" ہونے کا وقت گزر چکا، انہوں نے جو 9 مئی کو کیا وہ کسی جماعت نے نہیں کیا، ابھی بھی سول نافرمانی کی کال دی ہوئی ہے، پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو جو کیا اس پر معافی مانگے، ہم نے قربانیاں دیں، ڈنڈے کھائے لیکن شور نہیں مچایا، ہم نے ہر آمریت کا سامنا کیا، جمہور کےلیے لڑائی زہر کے پیالے پی کر کی جاتی ہے۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں آئین کی دھجیاں کیسے بکھیری گئی تھیں، آپ ایک فرد واحد کو جسٹس کے نظام سے نکالنے کی بات کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی نے کبھی جلاؤ گھیراؤ کو آزادی نہیں سمجھا، آزادی تب ملے گی جب آپ ذمہ داری لیں گے۔
شیری رحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے گورنر نے اے پی سی بلائی، پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نہیں آئی، آپ آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت روک دو، آپ خط لکھنے پر معافی مانگیں، آپ کا لیڈر کہتا ہے میں ہوں تو سب ہے۔