رابطہ۔۔۔ مریم فیصل برطانوی پارلیمینٹ میں کزن میرجز کے لئے ایک بل پیش کیاگیا تاکہ برطانیہ میں ہونے والی کزن میرجز کو روکا جا سکے۔ بل کو پیش کرنے والے ایم پی کا موقف ہے کہ کزن میرج سے ہونے والے بچے کچھ پیچیدہ بیماریوں میں پیدایشی طور سے مبتلا ہوتے ہیں، اس لئے برطانیہ میں کزن میرجز کو باقاعدہ قانونی طریقے سے روکا جانا ضروری ہے ، یہ بل برطانیہ میں آباد کسی مخصوص کمیونٹی کو ٹارگٹ نہیں کرتا لیکن اس بل کے پیش ہونے سے کچھ ایسی کمیونٹیز میں تشویش کی لہر ضرور دوڑ گئی ہے جن میں کزن میرج عام بات ہے اور برطانیہ میں آباد ان کمیونٹیز میں کزن میرج کی ایک بڑی اور اہم وجہ برطانوی پاسپورٹ کا حصول ہے ۔ برطانیہ کی اصل گورا کمیونٹی میں بھی کزن میرجز ہوتی ہوں گی تاہم ان میں پاسپورٹ حاصل کرنے کا عنصر تو شامل کسی طور بھی نہیں کیا جاسکتا صرف باہمی پسند یدگی کو شامل کیا جاسکتا ہے لیکن برطانیہ کی اقلیتی کمیونٹی جن میں پاکستانی سر فہرست ہیں، ان میں اس بل کی خبر سے کچھ تو ہلچل مچی ہے کیونکہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ برسوں سے پاکستان میں مقیم بھانجے ،بھتیجوں کو کزن میرجز کے ذریعے برطانیہ میں با آسانی امپورٹ کیا جاتا رہا ہے اور کم عمری کی زبردستی کی شادیاں ان کزن میرجز کا خاصہ ہو ا کرتی تھیں ، نا صرف یہ بلکہ پاکستان سے بھی لال پاسپورٹ اور برطانیہ کی پر آسائش زندگی کا خواب دیکھا کر کم سن لڑکیاں برطانیہ میں لائی جا تی رہی ہیں جن کا کام گھر داری اور زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنا تھا تاکہ برطامیہ کے بینیفٹس ان بچوں کے نام پر زیادہ سے زیادہ بٹورے جاتے تھے اور خاندان در خاندان ہونے والی ان کزن میرجز سے پیدا ہونے والے بچے جسمانی اور ذہنی بیماریوں میں بھی مبتلا ہوتے ہیں اور یہ جسمانی ذہنی بیماریاں برطانیہ کے ویلفیئر نظام سے گھر بیٹھے پونڈ کمانے کا سب سے بہترین ذریعے تھے ،مطلب جتنے بیمار بچے ہوں گے برطانیہ میں زندگی اتنی ہی پر آسائش ہو گی ۔ کونسل کے بڑے بڑے چار پانچ کمروں کے گھر ان بچوں کی بیماریوں اور معذریوں کی بدولت با آسانی بنا کسی شرائط کے لوگوں کو ملتے رہتے تھے اوریہ سلسلہ سالوں پر میحط ہے لیکن پھر زبردستی کی جانے والی ان شادیوں کے خلاف کچھ با ہمت بچیوں نے آواز بلند کی اور ان کی یہ آوازیں برطانیہ پارلیمنٹ تک جاپہنچی اور وہی سے ان کزن مریجز کیخلاف کاروائی شروع ہوگئی اور اب جو یہ بل سامنے آیا بھلے ہی اس میں اہم نکتہ ان شادیوں سے ہونے والی بیماریوں کو ہی بنایا گیا ہے لیکن مجھ جیسے سمجھ دار لوگ یہ خوب سمجھتے ہیں کہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔