• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

(گزشتہ سے پیوستہ)

پچھلے مضمون میں، میں نے پاکستان میں تکنیکی ماہرین پر مشتمل جمہوریت (Technocratic Democracy) کی ضرورت پر روشنی ڈالی تھی۔ اس طرح کی تبدیلی کی ایک بہترین مثال سنگاپور ہے۔ سنگاپور کی علمی معیشت میں تبدیلی انتہائی باریک بینی سے، منصوبہ بندی سے عمل میں لائی گئی ہے، جس کی خصوصیت تعلیم، تحقیق اور تکنیکی بنیادی ڈھانچے میں مخصوص حکمت عملی کے ذریعے سرمایہ کاری تھی۔

سنگاپور ایک چھوٹا سا، وسائل سے محروم جزیرہ ہے اسکی عالمی اقتصادی دیو میں منتقلی لی کوان یو (Lee Kuan Yew) کی قیادت اور موثر حکمرانی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کامیابی کا مرکز سنگاپور کی حکومت میں تکنیکی ماہرین کا مؤثرکردار ہے۔ انجینئرنگ، سائنس، معاشیات اور ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں گہری مہارت رکھنے والے افراد، کو وزیر اور سیکریٹری بنایا گیا اور انہوں نے ایسے منصوبے تشکیل دیئے اور ان پر عملدرآمد کیا جس نے ملک کی ترقی کو چار چاند لگا دیئے۔ یہ ٹیکنوکریٹس، خصوصی علوم سے لیس، سنگاپور کی ترقی کی رہنمائی اور اسکی مسلسل خوشحالی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ سنگاپور کی تاریخ کی سب سے قابل ذکر شخصیات میں سے ایک ڈاکٹر گوہ کینگ سوئی ہیں، جو ایک ماہر معاشیات ہیں جنہیں ملک کے بانیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر گوہ نے اپنے ملک کی اقتصادی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیر خزانہ کے طور پر، انہوں نے سنگاپور کی صنعتکاری کی حکمت عملی کے قیام کی قیادت کی، جس میں جورونگ انڈسٹریل اسٹیٹ کی تشکیل بھی شامل تھی۔ یہ اقدام سنگاپور کی معیشت کو مضبوط بنانے، اسے کاروباری تجارت پر روایتی انحصار سے دور کرنے اور مصنوعات سازی اور صنعت کاری کی طرف لیجانے میں بہت اہم تھا۔

سنگاپور کی تبدیلی میں ایک اور اہم شخصیت ڈاکٹر ٹونی ٹین کینگ یام ہیں، جنہوں نے اپنے طبعیات اور ریاضی کے پس منظر کو اپنے مختلف وزارتی کرداروں جن میں وزیر تعلیم، مالیات اور دفاعی ترقی کی ایک نئی راہ نکالی ۔ ڈاکٹر ٹین سنگاپور کے تعلیمی نظام کی تبدیلی کے پیچھے ایک محرک قوت تھے، جن کی کاوشوں نے سنگاپور کو علم پر مبنی معیشت کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا۔ انہوں نےNational Research Foundation جیسے اداروں کے قیام کی حمایت کی، جو تحقیق اورجدت طرازی کو فروغ دینے میں اہم ہیں۔ ٹیوچی حیان، انجینئرنگ پس منظر کیساتھ، ایک اور ٹیکنوکریٹ ہیں جنہوں نے سنگاپور کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع جیسے کرداروں میں خدمات انجام دینے والے، Teo سنگاپور کی قومی سلامتی اور تکنیکی بنیادی ڈھانچے کی تشکیل میں بااثر رہے ہیں۔ ڈاکٹر ویوین بالاکرشنن جو کہ ایک طبی ڈاکٹر ہیں، انہوں نے بھی سنگاپور کی ترقی کیلئے وزیر خارجہ کے طور پر اور اس سے قبل کمیونٹی ڈیولپمنٹ، یوتھ اینڈ اسپورٹس کے وزیر کے طور پر اہم کردار ادا کیا ہے۔ وہSmart Nation Initiative کے ایک مضبوط حمایتی رہے ہیں۔ اس پر عزم پروگرام کا مقصد سنگاپوریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہے۔ علم پر مبنی معیشت کی طرف سنگاپور کا سفر 2006ء میں قومی تحقیقی تنظیم(National Research Fund) کے قیام سے شروع ہوا۔ NRF کو پالیسیاں، حکمت عملی تیار کرنے اور تحقیق و ترقی کیلئے قرضے فراہم کرنے کا کام سونپا گیا، جس سے ایک مضبوط جدت طراز ماحولیاتی نظام قائم ہوا۔ اس تنظیم کا ایک اہم پہلو تحقیق، جدت طرازی، اور کاروبار (Research, Innovation and Entrepreneurship) کے منصوبے تھے، جنہوں نے لگاتار پانچ سالہ منصوبوں کے ذریعے سنگاپور کی تحقیق و ترقی R&D میں سرمایہ کاری کی رہنمائی کی، جس میں کلیدی شعبےجیسے کہ جدید مصنوعات سازی، صحت اور بائیو میڈیکل سائنسز، اور ڈیجیٹل معیشت شامل ہیں۔ حکومت نے عالمی معیار کے تعلیمی اداروں کی تعمیر میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، جیسے کہ سنگاپور کی قومی جامعہ اور نانیانگ تکنیکی جامعہ (Nanyang Technological University, NTU)، جو مسلسل عالمی سطح پر اعلیٰ جامعات میں شمار ہوتی ہیں۔ ان جامعات میں مضبوط تحقیقی صلاحیتیں ہیں جو کہ ایک انتہائی ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کیلئے لازمی ہیں۔ ماہر مستقبل اقدام، 2015 ء میں شروع ہوا تھا،جو سنگاپوریوں کو زندگی بھر سیکھنے کے مواقع فراہم کر رہا ہے، اس میں ایسے کورسز اور تربیتی پروگرام شامل ہیں جو صنعت کی ضروریات کے مطابق انکی مہارتوں کو بڑھاتے ہیں۔ سنگاپور نے تحقیقی اداروں اور جدت طراز مراکز کی ایک قطار تیار کرلی ہے۔ سنگاپور نے محققین اور جدید تکنیکی ایجادات کیلئے بھی سازگار ماحول بنایا ہے۔ حکومت نے ابتدائی مرحلے کی کمپنیوں کو قرضے، رہنمائی اور وسائل فراہم کرنے کیلئے Startup SG جیسے اقدامات شروع کیے ہیں۔سنگاپور نے جدت کو فروغ دینے کیلئے ڈیجیٹل ڈھانچے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ ذہین قومی منصوبہ، جو 2014ء میں شروع کیا گیا ہے، کا مقصد زندگی کے معیار کو بہتر بنانے اور معاشی مواقع پیدا کرنے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہے۔ اس میں ملک گیر تیز رفتار براڈ بینڈ نیٹ ورک تیار کرنا، سینسرز اورآلات کی تعیناتی، اور صنعتوں اور عوامی خدمات کو تبدیل کرنے کیلئے تجزیاتی مواد (Analytical Data) اور مصنوعی ذہانت کو فروغ دینا شامل ہے۔ سنگاپور حکومت نے جدت طرازی کیلئے نجی و سرکاری شراکت کو بھی فروغ دیا ہے۔ مشترکہ پلیٹ فارمز جیسے قومی جدت طراز دعوت چیلنج حکومتی ایجنسیوں، بڑے صنعت، اور تحقیقی اداروں کو جدت کے ذریعے پیچیدہ سماجی اور اقتصادی مسائل کو حل کرنے کیلئے اکٹھا کرتے ہیں۔ عالمی جدت طرازی شراکت گلوبل انوویشن الائنس جیسے اقدامات سنگاپور کی کمپنیوں کو بین الاقوامی جدت طراز مرکزوں سے جوڑتے ہیں اور انکی عالمی مسابقت کو بڑھاتے ہیں۔ سنگاپور نے جدت طرازی کو آگے بڑھانے کیلئے صنعتی جھرمٹ (Industrial Clusters) کی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کی ہے۔

سنگاپور نے صحتمند مسابقت کیلئے جدید صنعت سازی اور صنعتی ٹیکنالوجیوں کیلئے ARTC اور SIMTechکے ادارے قائم کئے ہیں جو جدید صنعت سازی ٹیکنالوجیوں کی ترقی میں مدد کرتے ہیں۔ پاکستان میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کیلئے ہمارے وزراء اور سیکریٹریوں کو اپنے اپنے شعبوں میں اعلیٰ ترین ماہر ہونا چاہیے ،جو سماجی و اقتصادی ترقی میں علم کی اہمیت کو سمجھتے ہوں۔ ایک ایماندار، پر بصیرت اور تکنیکی طور پر قابل حکومت کیساتھ ایک تکنیکی ماہرین کی جمہوریت کے قیام کی فوری ضرورت ہے تاکہ ہم اعلیٰ مالیت کی برآمدات اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی علمی معیشت قائم کر سکیں۔

تازہ ترین