کراچی ( اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی کی 50 فیصد آبادی کو پانی کی قلت کا سامنا ہے،اس مسئلے کو حل کرنے کےلیے حکومت 4 واٹر سپلائی پروجیکٹ اور نئے حب کینال کی تعمیر پر کام کر رہی ہے، صوبے میں سنگاپور کا گورننس ماڈل نافذ کرنے کے خواہشمندہیں ،اسکول جانے کی عمر کے 39فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، 39فیصد آبادی تعلیم، ناقص صحت اور پست معیار زندگی کی وجہ سے انتہائی غربت کا شکار ہیں، پولیس ایکٹ میں اصلاحات ضروری ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی ہائی کمشنر جین میرٹ ، اسٹینفورڈ یونیوسٹی کے ایگزیٹو ڈائریکٹر بل برنیٹ، ایشیاتی ترقیاتی بینک کے انسانی اور سماجی ترقی کے شعبے کے وفد سے گفتگو اور سی پی او میں ایسوسی ایشن آف فارمر آئی جی پولیس کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کو برطانوی ہائی کمشنر جین میرٹ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی ۔ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی اس موقع پر موجود تھے ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی، سیلاب کے بعد بحالی کی کوششوں، تعلیم اور دیگر اہم ایشوز پر گفتگو کی گئی۔ سندھ کے مسائل پر بات کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ حکومت سندھ کے لیے ایک بڑا چیلنج تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 2022کے سیلاب کے نقصانات پر روشنی ڈالی اور بتایا سیلاب سے زراعت، سڑکوں اورآبپاشی نظام کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ 21لاکھ سے زیادہ افراد بےگھر ہوگئے اور23ہزار اسکول بری طرح متاثر ہوئے۔ چین میریٹ نے ملک کے بندرگاہ والے شہر کراچی میں صنعتی ترقی پر زور دیا۔ مراد علی شاہ نے مقامی اور بین االقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے معاشی ترقی کے حکومتی عزم کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ کراچی میں واٹر سپلائی کے ایشو پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کراچی کی 50فیصد آبادی کو پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کےلیے حکومت کے 4 واٹر سپلائی پروجیکٹ اور نئے حب کینال کی تعمیر پر کام کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ صوبے میں سنگاپور کا گورننس ماڈل نافذ کرنے کے خواہشمند، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز عوامی مسائل کے فوری حل اور خدمات تک رسائی آسان بنانے میں مددگار ہوسکتے ہیں،اس خواہش کا اظہار انھوں نےاسٹینفورڈ یونیوسٹی کے ایگزیٹو ڈائریکٹر بل برنیٹ کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو میں کیا ۔ انہوں نے عوامی مسائل حل کرنے اور گورننس میں بہتری کیلئے اسٹرکچر بنانے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، سردار شاہ، جام اکرام اللہ دھاریجو، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور صوبائی سیکریٹریز نے شرکت کی۔ آئی بی اے کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی اور نمائندے اعظم علی، جنید عزیز، عبیرا اور عثمان نذیر بھی موجود تھے۔ ملاقات غور و خوض کا سیشن تھا جس میں گورننس، تعلیم، انسانی ترقی اور پبلک سروس میں اضافے سے متعلق سوال و جواب بھی شامل تھے۔ بل برینٹ نے سنگاپور سول سروس اصلاحات کے دووران اپنے تجربات سے آگاہ کیا اور گورننس کےلیے جدید ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز عوامی مسائل کے فوری حل اور خدمات تک رسائی آسان بنانے میں مددگار ہوسکتے ہیں۔ پاکستان میں موبائل فون کے وسیع استعمال کو ڈیجیٹل ٹول میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ کراچی کے ٹریفک مسائل کا اعتراف کرتے ہوئے برنیٹ نے کہا کہ اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔ بےہنگم ڈرائیونگ اور غیرقانونی پارکنک جیسے انسانی رجحانات کو روکنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے سنگاپور کا گورننس ماڈل سندھ میں نافذ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں بہتر عوامی خدمت کےلیے موثر اور طاقتور نظام کی ضرورت ہے۔ برنیٹ نے سندھ کےلیے جدید سول سروس ماڈل تجویز کیا اور گورننس میں بہتری کےلیے ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیا۔ ملاقات کا اختتام اسٹینفورڈ یونیوسٹی، آئی بی اے کراچی اور حکومت سندھ کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق سے ہوا۔ وزیراعلیٰ نے تعلیم کی اہمیت اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے میں کردار پر روشنی ڈالی۔ادھر وزیراعلیٰ ہاؤس میں ایشیاتی ترقیاتی بینک کے انسانی اور سماجی ترقی کے شعبے کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئےوزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ووکیشنل ٹریننگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک پر زور دیا کہ وہ ایسے مواقع پیدا کرنے میں ہماری مدد کریں کہ نوجوان اپنی تعلیم پوری کرتے ہی ملازمت پر لگ جائیں۔