کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ارشد حسین خان اور جسٹس عمر سیال پر مشتمل بینچ نے لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر پولیس حکام سے پیش رفت رپورٹر طلب کرلی ، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ محمد ندیم لیاقت آباد سے 2015 میں لاپتا ہواتھا۔ 9 سال سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشن کے چکر کاٹ رہے ہیں، پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ندیم کی بازیابی کے لئے جے آئی ٹی اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں،جے آئی ٹی نے ندیم کی جبری گمشدگی کا تعین کیا ہے،محمد ندیم کے اہلخانہ کو مالی معاونت بھی کردی ہے،عدالت نے تفتیشی افسر کو بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیدیا، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ علی جان نومبر 2024 میں تھانہ بن قاسم کی حدود سے لاپتا ہوا، گھر کا دروازہ توڑ کا نامعلوم افراد نے اغوا کیا، اغوا کاروں کے ساتھ اسٹیل ٹاؤن پولیس کی موبائل بھی تھی، ایک مہینہ ہوگیا پولیس نے گمشدگی کا مقدمہ درج نہیں کیا، عدالت نے پولیس کو شہری کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 16 جنوری تک ملتوی کردی۔