لندن (پی اے ) جرمنی کی میگ ڈی برگ کرسمس مارکیٹ پر حملے کے بعد جس میں کم از کم 5 افراد ہلاک اور 200سے زیادہ افراد زخمی ہوئے کرسمس کی بڑی مارکیٹوں کی سیکورٹی پر نظر ثانی کی گئی ہے ،برمنگھم کی فرینکفرٹ کرسمس مارکیٹ کی سیکورٹی کے انتظامات پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اس حوالے سے پولیس کے سیکورٹی ایڈوائزر سےمشورے لئے گئے ہیں ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عملہ چوکس ہے ،اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے کرسمس مارکیٹس میں کسی خاص خطرے کے اندیشے کا اظہار نہیں کیاگیاہے ،تاہم پورے برطانیہ میں مجموعی طورپر خطرہ کافی ہے جس کے معنی یہ ہے کہ حملہ ہوسکتاہے ۔ فرینکفرٹ کرسمس مارکیٹ لمیٹڈ اور فرینکفرٹ سٹی کونسل کے کرٹ سٹروشر کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برمنگھم کی فرینکفرٹ کرسمس مارکیٹ میں ایک مضبوط سیکورٹی کا انتظام موجود ہے جو کثیر ایجنسی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے جس میں پولیس سیکو رٹی اور انسداد دہشت گردی کے ماہرین شامل ہیں۔ گزشتہ رات جرمنی میں پیش آنے والے المناک واقعات کی روشنی میں سیکورٹی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور پولیس کے سلامتی کے مشیر کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔جس کے بعد کہاگیاکہ سیکورٹی انتظامات میں کسی طرح کی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ عملہ چوکس ہے ۔بیان میں کہاگیاہے کہ میگ ڈی برگ میں پیش آنے والے واقعات برمنگھم میں کرسمس مارکیٹ کے ذمہ داروں کی کوششوں کی تصدیق کرتے ہیں تاکہ وہ سیکو رٹی کے انتظامات پر مسلسل نظر ثانی کریں اور اسے جاری رکھنے کی ضرورت کا مظاہرہ کریں تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ تحفظ حاصل کیا جاسکے۔ جرمن میڈیا کے مطابق ایک سعودی ڈاکٹر جس کی شناخت طالب اے کے نام سے ہوئی ہے، کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر بی ایم ڈبلیو گاڑی کو جرمنی کی بھیڑ بھاڑ والی مارکیٹ میں داخل کیا۔. ملزم ڈاکٹر نے اپنے آپ کو ایک سابق مسلمان بتایا اور ہیں جرمن حکام پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یورپ کی اسلام ازم سے نمٹنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ جرمن چانسلر اولاف شولز کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے 40افراد اس قدر شدید زخمی ہیں کہ ہمیں ان کے بارے میں بہت فکر مند ہونا چاہیے۔ سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ اس وحشیانہ حملےسے خوفزدہ ہیں۔ یہ مشتبہ حملہ برلن میں کرسمس مارکیٹ پر حملے کے 8سال بعد ہوا ہے۔ 19دسمبر 2016 کو ایک اسلامی انتہا پسند نے ایک پرہجوم بازار میں ایک ٹرک کے ساتھ گاڑی چلائی، جس میں 13افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے حملہ آور چند روز بعد اٹلی میں فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔ اس ہفتے کے اوائل میں میٹروپولیٹن پولیس کے ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر جون سیویل نے کہا تھا کہ پولیس تہواروں کے دوران مشتبہ دہشت گرد سرگرمیوں کی نشاندہی کے لئےعوام پر انحصارکر ر ہے ہیں کیونکہ اس سال انسداد دہشت گردی ہاٹ لائن پر مشکوک سرگرمیوں کی رپورٹوں میں 50فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔انسداد دہشت گردی پولیسنگ (سی ٹی پی) کے مطابق اس اضافے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے لیکن رابطوں سے تحقیقات میں فرق پڑ رہا ہے۔ 2022 کے مقابلے میں گزشتہ سال دہشت گردی کے جرائم میں 52 زیادہ گرفتاریاں ہوئیں جو 31فیصد اضافہ ہے اور 2019 کے بعد سے کسی ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ سی ٹی پی نے متنبہ کیا کہ کرسمس کی خریداری، تہواروں کے بازار، پینٹومیمز اور کنسرٹ دہشت گردی کی سرگرمیوں کو راغب کرسکتے ہیں، انھوں نے نے لوگوں کو یاد دلایا کہ مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی اور اطلاع دے کر ایک دوسرے کو محفوظ رکھنے میں ہر ایک کا کردار ہے۔سی ٹی پی نے اس سے پہلے کہاتھا کہ اس کے پاس 800سے زیادہ معاملات کی تفتیش زیر التوا ہے یہ تفتیش MI5کے تعاو ن سے ہورہی ہے اور MI5اور GCHQ کی انٹیلی جنس رپورٹ کے بنیاد پر کی جارہی ہے تاکہ معاملات کو سمجھا جاسکےاور انتہاپسندی کی روک تھام کی جاسکے اس نے MI5کے اشتراک سے گزشتہ 12 ماہ کے دوران دہشت گردی کے 43حملوں کو آخری لمحوں میں ناکام بنایا۔