بارسلونا (جواد چیمہ) مہاجرین کے عالمی دن کے حوالے سے جنرالیتات دے کاتالونیا کی جانب سے مذاکرہ کا انعقاد ہوا۔ عثمان عمر اور نورما ویلز توریسانو کی رامیا چاؤی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان خاندانوں اور ان ماؤں کو سہارا دیں جو اپنے بچوں سے جدا نہیں ہونا چاہتیں، وہ خود ان کی پرورش کرنا چاہتی ہیں، وہ والدین ان کی پرورش کرنا چاہتے ہیں، آئیے ہم انہیں یہ موقع دیں کہ ہم ان کی پرورش میں ان کا ساتھ دیں نہ کہ ان سے بچے چھین لیں، تارکین وطن سے متعلق قانون میں تبدیلیوں کی بات ہو رہی ہے، ان تبدیلیوں میں دیہاڑی دار مزدور خواتین کو نظر انداز کر دیا گیا ہے، انہیں ایک بار پھر پیچھے دھکیل دیا گیا ہے اور ایسی صورتحال میں چھوڑ دیا گیا ہے جو انہیں نو مہینے بعد واپس جانے پر مجبور کرتی ہے، ہم ان کے لیے اہم نہیں ہیں، جیسا کہ ہم پہلے کہہ رہے تھے، ہم صرف نمبرز ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ وزارتِ ، کام اور امیگریشنز اب بھی موجود ہے اور ہم اس کے اندر کہیں شامل ہیں۔ کاتالان حکومت کے نمائندہ نے کہا کہ ہم ایک مہمان نواز معاشرہ بننا چاہتے ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایک فہرست بنانی ہوگی۔ اور یہ فہرست ہمیں سب کو مل کر بنانی ہوگی۔ جب آپ ہمیں یہ بتائیں گے کہ کیا ہو رہا ہے، تو ہمیں اس پر بحث کرنی ہوگی کیونکہ میں آپ کو سن رہا تھا اور کئی باتوں پر صرف ہاں کہہ رہا تھا لیکن کچھ چیزوں پر مجھے اختلاف یا وضاحت کی ضرورت محسوس ہوئی اور یقیناً یہی تبادلہ خیال، تنوع، اور بین الثقافتی تعاون کی اصل روح ہے جس کی ہم توقع رکھتے ہیں۔ یوکرینی لوگوں کو شکایات کے بے شمار اسباب ہوں گے، مراکش سے آنے والے لوگ پہلی نسل کے لوگ اور اب دوسری نسلوں کے لوگ جو مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، ان سب کی اپنی کہانیاں ہیں، اگر ہم جائزہ لیں، تو یقیناً مسائل کی ایک طویل فہرست سامنے آئے گی۔ مذاکرہ میں ایاز عباسی، چوہدری شہباز احمد مٹوانوالہ، شاہد احمد شاہد اور ڈاکٹر قمرفاروق سمیت پاکستانیوں، مراکشی، لاطین امریکہ اور دیگر تارکین وطن لوگوں نے شرکت کی۔