• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ: 2024ء بیماریوں کے لحاظ سے سخت ترین سال رہا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2024ء بیماریوں کے لحاظ سے سخت ترین سال رہا جو بخار کی مختلف اقسام کے ساتھ ساتھ آلودہ پانی اور جان لیوا وائرس سے پیدا ہونے والے وبائی امراض کی لپیٹ میں رہا۔

ماحولیاتی تبدیلی اور آلودگی نے جہاں سال بھر لوگوں کو سنگین بیماریوں میں مبتلا رکھا وہیں اس سال کراچی میں ہیٹ ویو کے نتیجے میں 54 افراد جاں بحق ہوئے۔

یہ سال بیماریوں کے پھیلاؤ، صحتِ عامہ کے نظام پر دباؤ اور عالمی سطح پر عوامی صحت کے مسائل کی وجہ سے خاص طور پر اہم رہا۔

سندھ میں بھی بیماریوں کے پھیلاؤ نے بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کیا۔

محکمۂ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 2024ء میں 6 ہزار سے زائد ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

رواں سال سندھ بھر میں ڈینگی کے 2605 کیسز سامنے آئے جن میں سے 2 ہزار 130 کیسز کراچی سے تھے جبکہ صوبے بھر میں رواں سال ملیریا کے 3 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

دوسری جانب سندھ میں صاف پانی میں پائے جانے والے دماغ خور جرثومے نیگلیریا نے 5 افراد کی زندگی کو نگل لیا، کانگو وائرس کے بھی 5 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے ایک فرد جان سے گیا۔

آلودہ پانی کے سبب ریکارڈ بریکنگ ڈائریا کے 5 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال ایچ آئی وی ایڈز سے سندھ بھر میں 3 ہزار 176 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 483 افراد جان سے بھی گئے۔

قدرتی آفات اور وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے جہاں صوبے میں محکمۂ صحت کی حکمتِ عملی مؤثر ہوتی نظر نہیں آئی وہیں دوسری جانب وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عزرا فضل پیچوہو کے مطابق مسائل اور چیلنجز کے باوجود 2024ء محکمۂ صحت کی کارکردگی تسلی بخش رہی۔

صحت سے مزید