• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سانحۂ 9؍مئی 2023ء کے19مجرموں کی سزاؤں میں معافی کے اعلان کی جو تفصیلات جمعرات کو سامنے آئیں ، ان سے ایک بارپھر واضح ہوگیا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی میں قواعد و ضوابط کی پاسداری کو سختی سے یقینی بناتے ہوئے ان قواعد و ضوابط میں موجود نرمی اور رحم کے پہلوئوں کو بھی پوری طرح ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ جمعرات 2؍جنوری کو جاری پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے بیان کے بموجب معافی کا مذکورہ اعلان پاک فوج کے کورٹس آف اپیل نے کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 9مئی کی سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران 67مجرمان نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی درخواستیں دائر کیں، 48درخواستیں قانونی کارروائی کیلئے کورٹس آف اپیل میں نظرثانی کیلئے بھیجی گئیں، 19مجرموں کی پٹیشنز کو خالصتاً انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا۔ دیگر تمام مجرموں کے پاس بھی اپیل کرنے سمیت دیگر آئینی و قانونی حقوق برقرار ہیں۔ واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی کی القادر کیس میں گرفتاری کے بعد ہونیوالے پی ٹی آئی کے ملک گیر احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے پر فوجی عدالتوں سے دو دو برس قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔اپریل 2024ء میں قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 20مجرموں کی رہائی کا حکم صادر کیا گیا۔ 21دسمبر 2024ء کے آئی ایس پی آر کے بیان میں سانحہ ٔ 9مئی کے حوالے سے 25مجرموں کو دس سال قید بامشقت تک سزا سنائے جانے کی اطلاع دی گئی جبکہ 26دسمبر 2024ء کے بیان کے ذریعے 60مزید مجرموں کو دس سال تک سزا کی اطلاع دی گئی۔اب19مجرموں کی سزاؤں میں معافی کی صورت میں پاک فوج کے منصفانہ قانونی عمل اور انصاف کی مضبوطی کا ایک اورثبوت سامنے آیاہے ۔ آئی ایس پی آر کے الفاظ میں ’’یہ نظام ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی یقینی بناتا ہے‘‘۔

تازہ ترین