ڈیوزبری (محمد رجاسب مغل) یارکشائرکے علاقے ڈیوزبری میں تاجدار ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ختم نبوت کے عقیدے کی عظمت سے سرشار شمع رسالت کے پروانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس کا اہتمام محمد عرفان مہربان اور محمد امین مدنی نے کیا ۔ نوجوان مذہبی اسکالر عادل شہزاد کی صدارت میں منعقد اس کانفرنس میں جید علمائے کرام، مذہبی رہنمائوں نے ختم نبوت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس کے مقررین میں علامہ مفتی شمس الہدیٰ، پیر سید احسن شاہ شرافت نوشاہی، صاحبزادہ محمد اسرار الحق اویسی، مفتی ثاقب الشامی القادری، شیخ کلیم حسین الازہری، علامہ عثمان علی القادری، مفتی عامر الازہری، علامہ قاری طیب نقشبندی، پیر سید غلام دستگیر، امام عاصم، علامہ نظام الدین المصباحی، علامہ ارشد مصباحی، مفتی عبداللطیف گولڑوی چشتی (بلجیم)، علامہ سید کامل شاہ بخاری، سید عثمان شاہ، سید وقاص شاہ، علامہ فاروق نظامی، مفتی طاہر الازہری، علامہ یونس رضوی، حافظ ظہیر اقبال، عثمان عبید رضا قادری، علامہ حافظ رمضان نقشبندی، مفتی امین مدنی، حافظ زبیر، قاری سہیل احمد قادری، علامہ حافظ محمد عظیم، عیسیٰ خان نوشاہی، حافظ عبدالقادراور دیگر شامل تھے۔ مقررین نے قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں عقیدہ ختم نبوت پر روشنی ڈالی۔ سورہ احزاب کی آیت 40 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ آیت مبارکہ ختم نبوت کا قطعی اور واضح اعلان ہے جس پر پوری امت کا اجماع ہے۔ علمائے کرام نے واضح کیا کہ حضور اکرم ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور آپ ﷺ کے بعد کسی کو نبوت کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں۔ مقررین نے تاریخی حوالوں سے واضح کیا کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنے دور خلافت میں منکرین زکوٰۃ اور جھوٹے نبیوں کے خلاف جہاد کیا۔ علماء نے اس جدوجہد کو تاریخ میں تحفظ ختم نبوت کی پہلی جنگ قرار دیا۔ مقررین نے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ختم نبوت کے تحفظ کے لیے کی گئی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اپنی تحریروں، فتاویٰ اور مناظروں کے ذریعے جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف مضبوط علمی دلائل پیش کیے اور امت مسلمہ کو عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی راہ دکھائی۔ کانفرنس کے دوران عاشقانِ رسول ﷺ نے تاجدار ختم نبوت زندہ باد، لبیک یا رسول اللہ اور ناموس رسالت پر جان بھی قربان ہے،جیسے فلک شگاف نعروں سے اپنے جذبات اور عقیدت کا اظہار کیا۔ شرکاء نے ختم نبوت کے عقیدے کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قربانی دینے کا عہد کیا۔ علمائے کرام نے اپنے خطابات میں ختم نبوت پر اجماع امت کی اہمیت ،جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف جدوجہد کی ضرورت،مسلمانوں کے اتحاد کی ضرورت ، نوجوان نسل کو عقیدہ ختم نبوت کی تعلیمات سے روشناس کرانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس کے اختتام پر علمائے کرام نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقیدہ ختم نبوت پر ثابت قدم رکھے اور امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق عطا فرمائے۔ اس موقع پر ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات پر زور دیا گیا۔ کانفرنس میں ڈیوزبری کے مقامی ممبرپارلیمنٹ، کونسلرز اور نوجوانوں نے بھرپور شرکت کرکے یہ ثابت کیا کہ یہ تقریب نہ صرف ختم نبوت کے تحفظ کی تحریک تھی بلکہ عاشقانِ رسول ﷺ کے لیے اپنے ایمان کو تازہ کرنے کا ذریعہ بھی ثابت ہوئی۔