کراچی (اسٹاف رپورٹر) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ جنوری میں مہنگائی کی شرح میں مزید کمی متوقع ہے تاہم آئندہ 4 سے 5 ماہ میں اتار چڑھاؤ آئے گا۔ 2025 کی چوتھی سہ ماہی میں افراطِ زر بڑھ سکتا ہے اور جون 2025 میں مہنگائی بڑھنے کے امکانات ہیں دسمبر 2024 میں افراط زر کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 4.1 فیصد رہ گئی۔ اسٹیٹ بینک اپنے ہدف کے حصول کے لیے پرعزم ہے جس سے طویل مدتی ریلیف ملے گا۔ تاہم عدم استحکام کاروبار اور عام آدمی کو متاثر کر سکتا ہے۔ مالی سال 25ء کے اختتام تک افراطِ زر کو 5 سے 7 فیصد تک مستحکم کر دیں گے، رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا سلسلہ جاری رہے گا ، ،بیرونی اکاونٹ سے متعلقہ مسائل پر کنٹرول کرینگے تو نمو پر اسکا اچھا اثر پڑیگا۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ بینک آف بلوچستان قائم کیا جائے،ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ اسٹیٹ بنک ایران کے ساتھ تجارت پر خصوصی استثنی ختم کرے،گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ تخمینے کے مطابق 2025 کے آخر تک افراط زر 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر مستحکم ہونے کی توقع ہے ۔وہ جمعرات کو ایف پی سی سی آئی کے دورہ کے موقع پر خطاب اور تاجروں ،صنعت کاروں کے مختلف سوالوں کے جوابات دے رہے تھے اس موقع پرڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سلیم اللّٰہ ،ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ، سینیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں ،مرزا اختیار بیگ، عارف حبیب، سمیت معروف کاروباری شخصیات بھی موجود تھیں۔س موقع پرایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع بہترین مواقع ہیں، اسٹیٹ بینک کو مقامی صنعت کے فروغ کو ترجیح دینی چاہیے،خطے کے ممالک کی نسبت ہماری مسابقت کم ہے،خطے میں سب سے بلند شرح سود پاکستان میں ہے۔