کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرا م ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات آگے بڑھ سکیں گے؟اس کے جواب میں تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ حکومت سنجیدہ نظر نہیں آرہی اور یہی لگ رہا ہے کہ ان کے اختیار میں بھی کچھ نہیں ،تجزیہ کار محمل سرفراز نے کہا کہ نون لیگ میں کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف سے بات نہیں ہونی چاہیے اور اگر اسٹیبلشمنٹ نے محسوس کیا کہ ہم پی ٹی آئی سے قریب ہو رہے ہیں تو شاید ان کو یہ بات پسند نہ آئے اور دوسرا گروپ ہے جو چاہتا ہے اس جمود کو توڑا جائے اور مذاکرات کئے جائیں،تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ مذاکرات نہ ہونا مذاکراتی ٹیم کی نااہلی ہے کہ انہوں نے کمٹمنٹ کی تھی ملاقات کروائیں گے تو پھر کیوں نہیں کروائی گئی اس سے واضح ہے کہ یہ معاملات کہیں اور جا کر رکے ہیں یہ صورتحال یقیناً مذاکراتی ٹیم کے لیے شرمندگی کا باعث بنی،تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ یہ پوری صورتحال حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہی ہے۔ تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ کبھی ایسا ہوسکتا ہے کہ عمران خان سے ملنے کوئی بندہ نہ آئے ڈیڑھ سو لوگ ویٹنگ لسٹ پر ہیں جو عمران خان سے ایک سال سے مل ہی نہیں پارہے ہیں۔ آج بھی تحریک انصاف کی طرف سے کوششیں ہوتی رہیں کہ وہ عمران خان سے ملاقات کرسکیں لیکن کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔