• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قبرستانوں کی قلت، برطانیہ میں قبروں کو دوبارہ استعمال کرنے کی تجویز پر مسلمان کمیونٹی شدید تشویش کا شکار

بریڈفورڈ (محمد رجاسب مغل ) برطانیہ میں قبرستانوں میں جگہ کی قلت کے پیش نظر حکومت اور مختلف کمیونٹیز کے درمیان اس تجویز پر بحث زور پکڑ رہی ہے کہ موجودہ قبروں کو دوبارہ استعمال کیا جائے جس سےمسلم کمیونٹی میں شدید تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ مسلمانوں کے مذہبی اصولوں میں تدفین کے بعد قبر کو چھیڑنا ممنوع ہے سوائے چند خاص حالات کے یہ مسئلہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر بہت سے مذہب کے لیے بھی مذہبی اور ثقافتی حساسیت اور تشویش کا باعث ہے۔ بریڈفورڈ کی کونسل برائے مساجد (سی ایف ایم) نے حالیہ قانون کمیشن کے تدفین اور قبرستانوں سے متعلق مشاورتی مقالے پر اپنی تفصیلی تجاویز پیش کی ہیں۔ بریڈفورڈ میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 30 فیصد ہے اور تدفین کے رجحانات میں تبدیلی کے باعث اب 95 فیصد مسلمان بریڈفورڈ میں ہی دفن کیے جاتے ہیں۔ سی ایف ایم کے مطابق، مسلمانوں کے لیے قبروں کے دوبارہ استعمال پر کوئی مذہبی پابندی نہیں لیکن چند اہم شرائط پر عمل کرنا ضروری ہے جن میں تدفین کے بعد قبر کو دوبارہ استعمال کرنے کے لیے کم از کم 75 سال کا وقفہ دیا جائے تاکہ باقیات مکمل طور پر گل سڑ جائیں دوبارہ تدفین صرف اسی مذہب کے افراد کے ساتھ کی جائے ،قبر کی گہرائی بڑھا کر 180 سینٹی میٹر تک کی جائے، تاکہ باقیات کو نیچے منتقل کر کے نئی تدفین اوپر کی جا سکے ۔مرحوم کے خاندان کو قبر کے دوبارہ استعمال کے بارے میں پیشگی اطلاع دی جائے اور ان کی اجازت حاصل کی جائے۔ سی ایف ایم نے قبرستانوں کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک اہم تجویز پیش کی ہے، جسے’’ڈبل تدفین‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت ایک ہی قبر میں قریبی رشتہ داروں کو دفنایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ دونوں کے درمیان مٹی کی مناسب تہہ رکھی جائے۔ یہ طریقہ نہ صرف زمین کی بچت کرے گا بلکہ تدفین کے اخراجات میں بھی کمی لائے گا۔ کونسل فار مساجد کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے لیے مخصوص قبرستان قائم کرنا ضروری ہے۔ یہ اقدام نہ صرف تدفین کی مذہبی ضروریات کو پورا کرے گا بلکہ دوسرے مذاہب کے افراد کے جذبات کو بھی محفوظ رکھے گا۔ کونسل نے مقامی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے لیے وقف تدفین کی جگہیں فراہم کریں اور ان کا انتظام مذہبی کمیونٹی کے سپرد کریں۔ سی ایف ایم نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ اگر نجی تدفین کے مقامات قائم کیے جائیں تو ان پر مناسب ضوابط لاگو ہوں۔ ان ضوابط کے تحت عزت، وقار اور حفاظت کے اصولوں کو یقینی بنایا جائے تاکہ قبرستانوں کی ترتیب اور صفائی برقرار رہے۔ برطانیہ میں عمومی طور پر 80 فیصد سے زائد لوگ اپنے پیاروں کو دفنانے کے بجائے کریمیٹ یعنی جلا دیتے ہیں، لیکن مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لیے تدفین ہی مذہبی طور پر قابل قبول ہے اس رجحان کے باوجود، مسلمانوں میں تدفین کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے، جو قبرستانوں کی قلت کے مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ کونسل برائے مساجد کا مؤقف ہے کہ قبرستانوں کے دوبارہ استعمال کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی سے پہلے کمیونٹیز سے مشاورت ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ قبرستانوں کی کمی کے مسئلے کے حل کے لیے وقف تدفین کی جگہوں کا قیام ،قبروں کے دوبارہ استعمال کے لیے مناسب شرائط کا تعین مذہبی روایات اور جذبات کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جائے ۔