اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نااہلیوں سے بھری ڈسکوز گردشی قرضوں میں سالانہ 600ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر رہے ہیں جو کہ اب بڑھ کر 2.467 ٹریلین روپے ہو گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے اعلیٰ حکام بجلی کی وصولی اور چوری کے نقصانات کو روکنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ 92.44 فیصد سے زائد وصولی کے دعووں کے باوجود ڈسکوز گردشی قرضے میں ماہانہ 50 ارب روپے کا اضافہ کر رہی ہیں۔ ڈسکوز کے معاملات دیکھنے والے عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ صارفین سے بجلی کے بل کی وصولی میںمجموعی ریکوری میں بہتری ظاہر کرنے کے لیے ہر سال اوور بلنگ کے ذریعے 10-15 فیصد ریکوری ڈسکوز کے ذریعے کی جاتی ہے۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ ڈسکوز بھی نجی اور سرکاری شعبے کے صارفین سے اپنے واجبات کی وصولی میں ناکام رہی ہیں جو اگر 2021میں 1.189 ٹریلین روپے کی وصولیوں سے موازنہ کیا جائے تو اب 69.64 فیصد بڑھ کر 2.017 ٹریلین روپے ہو گئے ہیں۔ تاہم اگر 2023میں 1.727 ٹریلین روپے کی وصولیوں سے موازنہ کیا جائے تو ڈسکوز کے کل واجبات 16.79 فیصد زیادہ ہیں جو گردشی قرضے سے صرف 467ارب روپے زیادہ ہے۔ مسلسل نادہندگان، جن میں بڑی سیاسی اور صنعتکار شخصیات شامل ہیں، ڈسکوز کے 1.094 ٹریلین روپے کے مقروض ہیں۔ وہ رقم جو سسٹم کو مسلسل ڈیفالٹرز سے وصول کرنی ہے 2023-24 میں 194 ارب روپے بڑھ کر 1.094 ٹریلین روپے ہو گئی ہے۔ یہ پہلو بذات خود ڈسکوز کی کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے اور مالی سال کے دوران کی گئی وصولیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتا ہے۔