کراچی (نیوز ڈیسک) بلوچستان میں گذشتہ تین دنوں کے دوران کوئلے کی کان کے 3 حادثات میں مجموعی طور پر 14کان کن جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اتوار کی صبح ہرنائی میں کوئلے کان کے ایک حادثے میں دو کان کنوں کی موت ہوگئی جس کے بعد بلوچستان میں گزشتہ تین دنوں کے دوران کوئلے کے کان کے حادثات میں مرنے والے کان کنوں کی تعداد14ہوگئی، کوئٹہ کے قریب کوئلہ کی ایک کان میں گیس دھماکے کے بعد پھنسے مزید سات کان کنوں کی لاشیں 60گھنٹے بعد اتوار کو نکال لی گئیں، اس حادثے میں11افراد لقمہ اجل بنے۔ ایک روز قبل دکی میں کوئلہ کان میں مٹی کا تودہ گرنے سے ملبہ تلے دب کر قلعہ سیف اللہ کا رہائشی کانکن محمد رمضان جاں بحق ہوگیا تھا۔ پاکستان یونائٹیڈ ورکرز فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری پیر محمد کاکڑ نے میڈیا کو بتایا کہ ہرنائی کے کان میں چھ کان کن پھنس گئے تھے جن میں سے چار کان کنوں کو زندہ نکال لیا گیا- جبکہ دو کی لاشیں نکال لی گئیں۔ ان کے مطابق متاثرہ کان کنوں کا تعلق سوات سے ہے۔ لیویز کا کہنا ہے جاں بحق کان کنوں کی لاشیں نکال کر آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں ہیں۔ قبل ازیں کوئٹہ کے قریب کوئلہ کی ایک کان میں گیس دھماکے کے بعد پھنسے مزید سات کان کنوں کی لاشیں 60 گھنٹے بعد اتوار کو نکال لی گئیں۔ کوئٹہ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور سنجیدی میں نجی کمپنی یونائیٹڈ مائز کی کوئلہ کان میں یہ حادثہ جمعرات کی شام 6 بجے میتھین گیس بھر جانے کے باعث پیش آیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 11 کان کنوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ آخری کان کن کی تلاش کا کام تاحال جاری ہے۔ چیف انسپکٹر مائنز عبدالغنی نے میڈیا کو بتایا کہ ’ملبہ گرنے سے کان کے اندر داخلہ ہونے کا راستہ بند ہوگیا تھا جسے ہٹانے میں وقت لگا۔ مائنز ریسکیو ٹیم مسلسل کام کررہی ہے اور اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لایا گیا۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’پہلے دن ایک اور دوسرے دن تین کان کنوں کی لاشیں نکالی گئیں باقی سات کان کنوں کو تقریباً چار ہزار پانچ سو فٹ کی گہرائی سے نکالا گیا۔