• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرومنگ گینگز انکوائری پر حکومتی موقف تبدیل، قومی سطح پر جائزے اور پانچ مقامات پر تحقیقات کا اعلان، کنزرویٹیو نے اقدام کو ناکافی قرار دیدیا

لندن (سعید نیازی) حکومت نے گرومنگ گینگز انکوائری کے حوالے سے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے قومی سطح پر جائزے اور حکومت حمایت کے ساتھ پانچ مقامات پر انکوائری کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ہوم سیکرٹری یوویٹ کوپر نے جمعرات کی شام پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ٹیلفورڈ میں گرومنگ گینگز انکوائری کرنے والے معروف قانون دان ٹام کروتھر اولڈہم سمیت دیگر چار مقامات کا اس حوالے سے جائزہ لیں گے۔ دیگر مقامات کی نشاندہی ابھی کی جانی ہے۔ انہوں نے تین ماہ کی مدت کے آڈٹ کا اعلان بھی کیا، جس کی سربراہی بیرونس لوئیس کیسی کریں گی جو گینگز اور متاثرین کے نسلی، ثقافتی اور دیگر عوامل کا جائزہ لیں گی۔ کنزرویٹیو شیڈو ہوم سیکرٹری کرس فلپ نے حکومت کے اس منصوبے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے نیشنل انکوائری کا مطالبہ دھرایا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر انکوائری کرنے والوں کے پاس اختیارات نہیں ہونگے اور وہ گواہوں کو حلف لے کر گواہی دینے پر مجبور نہیںکر سکیں گے۔ نامزد امریکی صدر کے مشیر ایلون مسک نے بھی قومی سطح کی انکوائری نہ کرانے پر وزیراعظم سرکیئر اسٹارمر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ہوم سیکرٹری کی طرف سے منصوبے کے اعلان پر ایلون مسک نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امید ہے کہ مناسب انداز میں تحقیقات کی جائے گی یہ درست سمت میں ایک قدم ہےاور نتائج خود بولیں گے۔ سرکیئر اسٹارمر اور ایلون مسک کے درمیان گرومنگ گینگز کے ہائی پروفائل کیسز کے حوالے سے تنازع تھا۔ معروف کیسوں میں رادھرم، راچڈیل اور دیگر شہروں میں نوعمر سفید فام لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جن میں پاکستان نژاد افراد بھی ملوث تھے۔ 2014 میں پروفیسر الیکس جے کی رپورٹ کے مطابق رادھرم میں 1400 لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ انہوں نے بچوں کے جنسی استحصال کی نیشنل انکوائری بھی کی جو سات برس تک جاری رہی۔ انہوں نے اس حوالے سے 20 سفارشات بھی کی تھیں۔ حالیہ دنوں میں تین لیبر پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی قومی سطح کی انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ پروفیسر جے نے گزشتہ ہفتہ نئی قومی انکوائری کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے وقت کا ضیاع ہوگا اس کی بجائے سفارشات پر عمل درآمد کرانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم اور وزرا نے بھی سفارشات پر عمل درآمد کو ترجیح قرار دیا تھا۔ یوویٹ کوپر نے پارلیمنٹ میں تسلیم کیا تھا کہ سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت شرمناک ہے اور اب حکومت واضح وقت کا تعین کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی طور پر ہونے والی انکوائری زیادہ تفصیل سے حقائق کا جائزہ لے سکتی ہیں۔

یورپ سے سے مزید