لندن /گلاسگو(سعید نیازی/طاہرانعام شیخ) موسم سرما میں مریضوں کی تعداد بڑھنے کے سبب ہسپتال کی راہ داریوں میں مریض مر رہے ہیں اور حاملہ خواتین کے اسقاط حمل کیلئے سائیڈ رومز استعمال کئے جا رہے ہیں۔ یہ ہولناک انکشاف رائل کالج آف نرسنگ کی پانچ ہزار سے زائد اراکین نے اپنے شواہد بیان کرتے ہوئے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس موسم سرما میں کپ بورڈز، کار پارکس، باتھ رومز اور نرسنگ اسٹیشنز کو بھی مریضوں کیلئے عارضی جگہوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ایسے مقامات پر کیونکہ عملے کے پاس آکسیجن ، ہارٹ مانیٹر اور سکشن آلات دستیاب نہیں ہوتے اس لئے مریضوں کی جان کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ رائل کالج آف نرسنگ کی جنرل سیکرٹری پروفیسر نکلا رینجر کا کہنا تھا کہ ہسپتال کے کوریڈور میں مریضوں کو رکھنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ 400 صفحات پر مبنی شواہد میں نرسوں نے کہا ہے کہ کوریڈور یا کیوبیکلز میں کارڈک اریسٹ یا ہارٹ اٹیک کی صورت میں سی پی آر کی فراہمی میں تاخیر ہوتی ہے۔ ہسپتالوں کی حالت زار ترقی پذیر ممالک کے ہسپتالوں کا منظر پیش کر رہی ہے۔ کوریڈور میں 20سے 30 مریضوں کی نگرانی صرف ایک نرس اور ہیلتھ کیئر اسسٹنٹ پر چھوڑ دی جاتی ہے اور ایسی صورتحال گزشتہ 30 برس میں نہیں دیکھی اور اسے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ پروفیسر رینجر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ حکومت نے موسم سرما میں ایسی متوقع صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیاری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال حکومت کیلئے ’’ویک اپ‘‘ کال ہونی چاہئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ 20 این ایچ ایس ٹرسٹوں نے شدید دباؤ کے سبب ’’کرٹیکل انسیڈنٹ ڈکلیئر‘‘ کر دیا تھا۔ ہیلتھ سیکرٹری ویس اسٹرینگ نے موجودہ صورت حال کا ذمہ دار گزشتہ حکومت کو قرار دیا اور کہا کہ کوریڈور میں مریضوں کا علاج ناقابل قبول ہے موجودہ صورت حال میں یہ وعدہ بھی نہیں کر سکتا کہ آئندہ برس یہ صورت حال درپیش نہیں ہوگی کیونکہ این ایچ ایس کو پہنچنے والے نقصان کو دور کرنے میں وقت لگے گا۔