• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بریڈ فورڈ کونسل مالی بحران کے باعث ٹیکس میں قانونی حد سے زیادہ اضافہ کرنے کیلئے کوشاں، ریفرنڈم کرانا ہوگا

بریڈفورڈ (محمد رجاسب مغل ) ڈسٹرکٹ بریڈفورڈ، جہاں سٹی کلچر 2025کے جشن کی تقریبات عروج پر ہیں، وہیں بریڈفورڈ کونسل شدید مالی دباؤ میں ہے کونسل نے اعلان کیا ہے کہ وہ کونسل ٹیکس میں 9.99فیصد سے 14.99 فیصد تک اضافے کی اجازت طلب کر رہی ہے۔ یہ اضافہ قانونی حد 5فیصد سے کہیں زیادہ ہے، جس پر ریفرنڈم کی ضرورت ہوگی بریڈفورڈ کونسل کے مطابق یہ اضافہ عوامی خدمات کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ کونسل کو حالیہ برسوں میں بجٹ کٹوتیوں، بڑھتے ہوئے اخراجات، اور مالی بحران کا سامنا رہا ہے۔ کونسل کی لیڈر، سوزن ہنچکلف کا کہنا ہے کہ یہ مشکل فیصلہ ہے، لیکن عوامی سہولیات اور زندگی کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق حکومت نے بریڈفورڈ کونسل کو 220ملین پاؤنڈ کا قرضہ دیا ہے، لیکن یہ رقم مخصوص منصوبوں کے لیے مختص ہے اور روزمرہ کے اخراجات میں مددگار نہیں اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی ہے تو عام شہریوں کو اضافی مالی بوجھ اٹھانا پڑے گا ،کم آمدنی والے خاندانوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہوگا مہنگائی کے دور میں عوام پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔ کونسل کے فیصلے پر مخلوط ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے کچھ لوگ اسے ضروری اقدام قرار دیتے ہیں دیگر شہری اسے ناکام مالیاتی انتظامات کا نتیجہ کہتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں، خاص طور پر کنزرویٹو پارٹی، اس اقدام پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق، لیبر کی زیرِ انتظام کونسل نے مالی منصوبہ بندی میں ناکامی دکھائی ہے اور عوام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ کونسل کا دعویٰ ہے کہ ٹیکس سے حاصل ہونے والے اضافی فنڈز کو اسکولوں کی بہتری،سڑکوں کی مرمت ،سماجی بہبوداور دیگر عوامی سہولیات خدمات میں بہتری کے لیے استعمال کیا جائے گا اگر حکومت اس تجویز کو منظور کرتی ہے ریفرنڈم کے بغیر ٹیکس میں اضافہ ممکن ہوگا،کونسل کو اضافی وسائل میسر آئیں گےلیکن عوامی ناراضگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بریڈفورڈ میں کونسل ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ مالی بحران کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے، لیکن عوام پر اس کے اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ حکومت اس تجویز کو کس طرح قبول کرتی ہے اور عوام اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔

یورپ سے سے مزید