پشاور( ارشدعزیزملک ) سینئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے تصدیق کی ہے کہ سابق چیف جسٹس ارشاد حسن خان نے امریکی صدر بل کلنٹن کو یقین دہانی کرائی تھی کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پھانسی نہیں دی جائے گی۔
یہ ملاقات ایوان صدر کے واش روم میں ہوئی،سابق صدر پرویز مشرف نے خود جسٹس ارشاد کو کلنٹن کے پیچھے واش روم بھجوایاتھا، سابق صدر سب کے سامنے نوازشریف کو پھانسی نہ دینے کی یقین دہانی نہیں کروانا چاہتے تھے ، سابق چیف جسٹس نے خود مجھے واقعہ سنایا ، صدر کلنٹن کے دورے کا مقصد نواز شریف کی رہائی تھا۔
امریکی صدر کا دورہ پاکستان صرف اسی ایک نکاتی ایجنڈے پر مرکوز تھااور امریکی صدر کی مداخلت پر نوازشریف کو ریلیف اوررہائی ملی۔
ایک تنازع اس وقت پیدا ہوا جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین نسیم اشرف نے اپنی کتاب رنگ سائیڈمیں انکشاف کیا کہ امریکی صدر بل کلنٹن اور چیف جسٹس ارشاد حسن خان کے درمیان ملاقات واش روم میں ہوئی۔
اس ملاقات کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہوتی رہیں کہ ملاقات کے دوران صدر کلنٹن نے چیف جسٹس سے پوچھا کہ کیا نواز شریف کو سزائے موت دی جائے گی،کیونکہ کلنٹن نوازشریف کو بچانا چاہتے تھے۔
ایک ٹی وی پروگرام میں مشاہد حسین نے انکشاف کیا کہ چیف جسٹس ارشاد حسن خان نے انہیں خود یہ واقعہ اس وقت بتایا جب وہ پاکستان کے چیف الیکشن کمشنر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
جسٹس ارشاد حسن خان نے بتایا کہ صدر مشرف نے مجھے کہا کہ ان کے پیچھے واش روم میں جائیں اور امریکی صدر کو یقین دلائیں کیونکہ صدرمشرف سب کے سامنے بات نہیں کرنا چاہتے تھے ،مشاہد حسین نے مزید کہا کہ صدر مشرف کی میزبانی میں ایک ظہرانے کے دوران بل کلنٹن واش روم جانے کے لیے اٹھے۔
چند لمحوں بعد پاکستان کے چیف جسٹس ارشاد حسن خان بھی واش روم میں گئے، جہاں دونوں کے درمیان چند منٹ گفتگو ہوئی۔ جسٹس ارشاد نے صدر کلنٹن کو یقین دلایا کہ نواز شریف کو سزائے موت نہیں دی جائے گی ۔
سینیٹر مشاہد حسین نے یہ بھی کہا کہ صدر کلنٹن کا دورہ پاکستان صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر مبنی تھاکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائی کو یقینی بنایا جائے ۔