• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کی پالیسیوں میں جمہوری رویہ کم اور آمریت کا رنگ زیادہ، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرا م’’ رپورٹ کارڈ ‘‘میں میزبان علینہ فاروق نے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد بائیڈن کی پالیسیوں کو ختم کر دیا ہے، ٹرمپ کے یہ اقدامات عالمی سیاست پر کیا اثر ڈالیں گے؟

تجزیہ کار فخر درانی نے اس سوال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیوں میں جمہوری رویہ کم اور آمریت کا رنگ زیادہ نظر آتا ہے، ان کے اگلے 4  سال جارحانہ ہوں گے اور ان کی پالیسیاں دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر اثر ڈالیں گی۔ 

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے حوالے سے وہ ابتدائی سالوں میں زیادہ توجہ نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان امریکہ کے لیے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔

تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ دنیا کو اگلے 4 سال غیر روایتی صدر ٹرمپ کا سامنا کرنا ہوگا، یورپ، چین، ایران، افغانستان اور پاکستان پر ان کی پالیسیوں کے اثرات براہ راست پڑیں گے۔ 

اُنہوں نے کہا کہ امریکی کاروباری افراد بیرونِ ملک سرمایہ کاری پر غور کر رہے ہیں۔

اُنہوں نے عمران خان سے متعلق کہا کہ پاکستان پر دباؤ کی صورت میں حکومت کو مشکل فیصلے کرنا پڑ سکتے ہیں۔

تجزیہ کار فیصل وڑائچ نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنی آمد پر 26 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، ان کا جارحانہ طرزِ سیاست ان کی کتاب ʼʼدی آرٹ آف ڈیلʼʼ کی عکاسی کرتا ہے۔ 

اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ اپنے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں اور دنیا کے امیر طبقے کو خوش کر رہے ہیں۔ 

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پر اگر عمران خان سے متعلق دباؤ آیا تو یہ امریکی مطالبات منوانے کے لیے ہوگا، سی پیک میں امریکا کی شمولیت سے پاکستان تعلقات کو بہتر بنا سکتا ہے۔

تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ دور غصے سے بھرپور ہوگا اور امریکی اسٹیبلشمنٹ پر ان کا عدم اعتماد واضح ہے۔


اہم خبریں سے مزید