برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی امیگریشن کے حساس معاملے پر اندرونی اختلافات کا شکار ہو گئی۔
امیگریشن کے معاملے پر ٹوری پارٹی کی نئی قیادت اور پرانے رہنما کا مختلف نقطۂ نظر سامنے آ گیا ہے۔
ٹوری پارٹی کی سربراہ کیمی بیڈنوک نے اپنی شیڈو فارن سیکریٹری ڈیم پریتی پٹیل کے حالیہ بیانات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کی کنزرویٹو حکومتوں نے امیگریشن کے معاملے پر جو غلطیاں کیں میں اب ان کا اعتراف کروں گی۔
یاد رہے کہ ڈیم پریتی پٹیل سے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ2021ء میں نئے پوائنٹس بیسڈ امیگریشن سسٹم کے نفاذ کے بعد ملک میں امیگریشن کی سالانہ تعداد 1.2 ملین تک کیسے پہنچ گئی؟
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کنزرویٹو حکومت کی امیگریشن پالیسی کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ٹوری پارٹی نے ہمیشہ کہا تھا کہ بریگزٹ کے بعد دنیا کے دیگر حصوں سے امیگریشن میں اضافہ ہو گا۔
ڈیم پریتی پٹیل نے یہ تسلیم کیا کہ 1.2 ملین کی تعداد توقعات سے زیادہ تھی لیکن اس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں آنے والے بہترین اور باصلاحیت افراد جو ورک ویزا پر قانونی طریقے سے آ رہے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو یہاں آ کر کام کرتے ہیں اور برطانیہ کی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ماضی کی کنزرویٹو حکومتوں کو برطانوی شہریوں کی تربیت پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تھی تاکہ وہ ملازمتوں کے خلاء کو پورا کر سکیں۔
ڈیم پریتی پٹیل نے اپنے انٹرویو میں کنزرویٹو حکومت کی امیگریشن پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے یوکرینی مہاجرین، بیرونِ ملک رہنے والے برطانوی شہریوں اور ان لوگوں کا بھی حوالہ دیا جو تنازعات سے بچ کر برطانیہ پہنچے۔
ان کے اس بیان پر کیمی بیڈنوک کے ترجمان نے اپنا سخت ردِعمل جاری کیا، جس میں یہ کہا گیا کہ نئی ٹوری قیادت امیگریشن پالیسی کی ناکامی سمیت ماضی کی تمام غلطیوں کا اعتراف کرے گی۔
کیمی بیڈنوک کے ترجمان کے مطابق اگرچہ گزشتہ کنزرویٹو حکومت نے تعداد کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی مگر ہم اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
کیمی بیڈنوک کے ترجمان نے بتایا کہ امیگریشن اب بھی بہت زیادہ ہے اور ہم ایک نئے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس میں امیگریشن کی تعداد پر ایک سخت حد (ہارڈ کیپ) شامل ہو گی۔
کیمی بیڈنوک کے ترجمان کی جانب سے یہ ردِعمل سامنے آنے کے بعد ڈیم پریتی پٹیل نے اپنے بیان سے یوٹرن لے لیا۔
اُنہوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ہمارے ملک کا امیگریشن سسٹم درست طریقے سے کام نہیں کر رہا اور میں نے نے اپنے انٹرویو میں بھی کہا تھا کہ میں کنزرویٹو حکومت کے دوران ملک میں امیگریشن کی بلند شرح سے خوش نہیں تھی۔
ڈیم پریتی پٹیل نے یہ بھی لکھا ہے کہ اب ہماری پارٹی کی نئی قیادت کو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہو گا اور بہتر طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔