ڈاکٹر احمد نعیم
بچو! جب ہم رات کو آسمان کی طرف دیکھتے ہیں تو ہمیں ہر طرف ان گنت اور بے شمار ستارے نظر آتے ہیں لیکن آسمان کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جہاں ستاروں کا یہ جادوئی منظر تاریک ہو جاتا ہے۔ یہ حصہ برنارڈ 68 کہلاتا ہے جو کہ خلاء میں گیس اور گرد کا گھنا بادل ہے اور ایک سیاہ دھبے کی مانند دکھائی دیتا ہے۔
یہ اپنے پیچھے موجود ملکی وے کے ستاروں کی روشنی کی راہ میں رکاوٹ بن کر ان کے اور ہمارے درمیان ایک پردے کا کردار ادا کرتا ہے جس کی وجہ سے، اس کے پیچھے موجود بے شمار ستاروں کو براہ راست دیکھنے سے قاصر ہیں۔
روشنی اس سے گزر نہیں سکتی اور ہم اس کے آر پار نہیں دیکھ سکتے، چنانچہ اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے جیسے کسی کھڑکی کے سامنے کوئی موٹا پردہ ڈال کر باہر کے نظارے میں رکاوٹ ڈال دی جائے۔
یہ تقریباً 400 نوری سال کے فاصلے پر برج اوفیوکس (Ophiuchus) میں واقع ہے اور اپنی منفرد خصوصیات کی بنا پر فلکیات دانوں کے لیے دلچسپی کا باعث بنا ہوا ہے۔
برنارڈ 68 کو عام انسانی آنکھ نہیں پہچان سکتی اور اس کے مشاہدے کے لئے مخصوص ٹیلی اسکوپس اور فوٹوگرافی کی خاص تکنیکوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا پردہ ہے جس کے پیچھے ممکنہ طور پر کائنات کے رازوں کا ایک خزانہ چھپا ہوا ہے۔