برطانیہ میں کورٹ آف اپیل کی اجازت کے بعد ان تین ججوں کے نام افشا کر دیے گئے ہیں جنہوں نے والدین کے ہاتھوں قتل ہونے والی 10 سالہ سارہ شریف کے حوالے سے کیسز فیملی کورٹ میں بھگتائے تھے۔
ان ججز میں جج ایلیسن رائسائیڈ، جج پیٹر ناتھن اور اور جج سیلی ولیمز شامل ہیں، جو سارہ شریف سے متعلق 2013 سے 2019 تک فیملی کورٹ کی کارروائیوں میں شامل تھے۔
سارہ سے متعلق آخری تین کارروائیوں کے بعد اسے والد عرفان شریف اور سوتیلی والدہ بینش بتول کے ساتھ ووکنگ والے گھر میں رکھا گیا تھا جہاں سارہ کو طویل عرصہ تک تشدد کا نشانہ بناکر 2023 میں قتل کر دیا گیا تھا۔
جس کے سبب سارہ کے والدین کے علاوہ چچا کو بھی جیل بھیجا جا چکا ہے، اس سے قبل ہائی کورٹ نے پریس کو سارہ سے متعلق کیسز میں ملوث ججز اور دیگر پیشہ ور افراد کے نام ظاہر کرنے سے روک دیا تھا کیونکہ انھیں خطرہ تھا کہ عوام کے ہاتھوں انھیں نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تاہم میڈیا کے مختلف اداروں نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی اور یہ موقف اپنایا تھا کہ ججز کے فیصلوں پر عوام کو رائے دینے کا حق ہونا چاہیے۔
جس کے بعد 24 جنوری کو کورٹ آف اپیل نے آج (جمعہ) کے روز ان کے نام ظاہر کرنے کی اجازت دے دی تھی، تاکہ تینوں ججز سارہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر اپنے دکھ اور صدمہ کا اظہار کرسکیں۔