لاہور (کورٹ رپورٹر)26ویں آئینی ترمیم کیخلاف لاہور ہائیکورٹ بار کے زیر اہتمام وکلاء کنونشن ہوا، صدر ہائی کورٹ بار اسد منظور بٹ نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ10فروری کو اسلام آباد کی جانب مارچ ہو گا، 26ویں ترمیم کے خلاف سماعت فل کورٹ کرے، کارروائی کو لائیو دکھایا جائے،سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس فوری منسوخ کیا جائے،جب تک 26 ویں ترمیم کا فیصلہ نہیں ہوتا نئی تعیناتیاں نہ کی جائیں،اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج کو ہی چیف جسٹس بنایا جائے،سیکرٹری سپریم کورٹ بار کی معطلی ،پیکا ایکٹ میں ترمیم کی مذمت کرتے ہیں، صحافیوں کی جدوجہد کا مکمل ساتھ دیتے ہیں، سابق صدر لاہور ہائیکورٹ بار ربیعہ باجوہ نے کہا کہ وکلاء کاایک دھڑا اسٹیبلشمنٹ دوسرا آئین کے ساتھ کھڑا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے بہادر ججوں کو سلام پیش کرتے ہیں، سینیٹر حامد خان نے کہا کہ وکلاء کی تحریک شروع ہو چکی یہ 26 ویں ترمیم کو بہا لے جائے گی،وکلا تنظیموں کی درخواستوں پر 16 ججز پر مشتمل فل کورٹ سماعت کرے،سپریم کورٹ میں چند لوگ اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دے رہیں،ہمارے چیف جسٹس منصور علی شاہ ہیں ، سپریم کورٹ کو سیاسی بھرتیوں کے ساتھ بھرنے نہیں دیں گے،26 ویں ترمیم کا وزیراعظم اور وزیر قانون کو بھی علم نہیں تھا،قاضی فائز عیسی نے ہارس ٹریڈنگ کا دروازہ کھولا، حکمران صرف کٹھ پتلیاں ہیں،یہ آزادی صحافت کو کچلنا چاہتے ہیں، اسلام آباد کے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس بنایا جائے،6 ججز نے جو خط لکھا اس کی حمایت کرتے ہیں ، ہم دوسری ڈوگر کورٹ نہیں بننے دیں گے، معطل سیکرٹری سپریم کورٹ بار سلمان منصور نے کہا کہ مجھے قانون کے برخلاف 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت پر معطل کیا گیا، ترمیم سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ حکمرانوں کو ہے،جج بھی ذاتی مفاد کیلئے آئینی بنچ میں بیٹھ گئے،آئین بچانے کیلئے وکلا کو ہی جدوجہد کرنا ہے ،صدر انصاف لائرز اشتیاق اے خان نے کہا ایک ٹولے نے بارکونسلوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے،اپنی مرضی کے ججوں کو بھرتی کر رہا ہے،یہ عدلیہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں،جب تک جعلی حکومت کی یہ ترمیم ختم نہیں ہوتی وکلاء واپس نہیں آئیں گے۔