کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی لیڈر مسلم لیگ ن ،سینیٹ ۔سینیٹر عرفان صدیقی نےکہا ہے کہ بڑا دکھ ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک ایسی چیز مس کی جس سے بڑا ریلیف مل سکتا تھا، فیصل آباد میں حامدرضا کے مدرسے پر کوئی چھاپہ نہیں پڑا تھا۔تحریک انصاف کو مذاکرات سے نکلنا تھا بہانہ بنایا گیا، پیکا کے بارے میں نہیں معلوم کہ یہ وزارت داخلہ کے حصے میں کیسے آیا،ہم نے ان مطالبات پر سیر حاصل گفتگو کی،ان کے لئے ہمارے جواب میں بہت کچھ تھاوہ گاڑی ان سے چھوٹ گئی، اب پتہ نہیں وہ کس کس پلیٹ فارم پر دھکے کھائیں گے ۔ مثبت پیش رفت کے لئے انہیں بہت دیر تک انتظار کرنا پڑے گا،مولانا فضل الرحمٰن کہیں بھی جائیں وہ ہمارے دل میں اور ہم ان کے دل میں ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نےکہا کہ وزیراعظم کی پیشکش کے چند گھنٹوں بعد پی ٹی آئی نے رد عمل دے دیا ہے کہ ہم کوئی بات چیت نہیں کرنا چاہتے۔پی ٹی آئی نے اشتعال میں آکر مذاکراتی کمیٹی بھی تحلیل کردی۔وزیراعظم کے پیشکش ا ن کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ انہوں نے اپنی ایک لائن آف ایکشن بنالی ہے۔انہیں چھوڑ ی ہوئی منزل ڈی چوک یا سڑکیں یاد آرہی ہیں۔انہوں نے ایک مذاکراتی کمیٹی بنائی ۔انہوں نے جو مطالبات پیش کئے اس میں 17ذیلی مطالبات بھی جڑے ہوئے تھے۔ہم نے ان مطالبات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ان کے لئے ہمارے جواب میں بہت کچھ تھاوہ گاڑی ان سے چھوٹ گئی ۔ اب پتہ نہیں وہ کس کس پلیٹ فارم پر دھکے کھائیں گے ۔ مثبت پیش رفت کے لئے انہیں بہت دیر تک انتظار کرنا پڑے گا۔جوڈیشل کمیشن کے لئے ہمیں ان سے ملنا تھا ہوسکتا تھا دے ہی دیتے۔جب ان کے وکلا ہمیں قائل کرتے کہ یہ راستہ ہے۔ہم اس پر سرخ کراس لگا کر نہیں گئے تھے کہ جوڈیشل کمیشن کسی صورت نہیں بنتا۔جب کوئی معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو تو اس معاملے پر کمیشن نہیں بناسکتے آئین اور قانون روکتا ہے۔پی ٹی آئی رہنما عمران خان کی کیفیت اور احکامات سے جڑے ہوئے ہیں وہ خوفزدہ لوگ ہیں۔ کمیٹیوں نے طے کیا تھا کہ باہر کچھ بھی ہوتا رہے ہم آگے چلیں گے۔فیصل آباد میں حامدرضا کے مدرسے پر کوئی چھاپہ نہیں پڑا تھا۔تحریک انصاف کو مذاکرات سے نکلنا تھا بہانہ بنایا گیا۔عمران خان کی شخصیت اور فیصلہ سازی کا جو مزاج ہے اس کے بارے میں اندازہ لگانا مشکل ہے۔انہوں نے کیوں فیصلہ کیا کہ مذاکرات کرنے ہیں اور پھر اس سے نکل گئے میں اس راز کو نہیں سمجھ سکا۔تحریک انصاف مکالمے اور مذاکرات کے لئے بنی ہی نہیں۔اس کے ڈی این اے میں یہ بات نہیں ہے ۔ و ہ فتنہ اور فساد کو پسند کرتی ہے وہی اس کی خوراک ہے۔