پاکستان فیشن انڈسٹری کے معروف نام ماریہ بی نے ’عورت مارچ‘ کو ناکام عورتوں کی کامیاب عورتوں کے خلاف مارچ قرار دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 12 فروری کو لاہور میں عورت مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔
اس مارچ میں کچھ خواتین اداکارہ مشی خان اور فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کے خلاف پلے کارڈز اٹھائے نظر آئیں۔
جس کے جواب میں اب ماریہ بی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اپنا مؤقف پیش کیا ہے جبکہ کمنٹ باکس میں مشی خان نے ماریہ بی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ماریہ بی نے اپنی ویڈیو میں کہا ہے کہ عورت مارچ کے پلے کارڈ دیکھ کر یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اس مارچ کے منتظمین ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت کام کر رہے ہیں جن کے لیے انہیں فنڈنگ بھی کی جاتی ہے۔
ماریہ بی نے اپنے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ عورت مارچ پاکستان میں ناکام ہو چکا ہے، عوام نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
ماریہ بی نے اپنے خلاف پلے کارڈز پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک ناکام عورتوں کا مارچ تھا جس میں کامیاب عورتوں پر تنقید کی گئی، آپ نے جو کچھ کیا اس سے آپ کی تربیت کا اندازہ ہو رہا تھا۔
فیشن ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ پاکستانی خواتین اسلام کے اصولوں پر عمل پیرا رہتے ہوئے خود مختار اور کامیاب بننا چاہتی ہیں۔
ماریہ بی کے اس ویڈیو بیان پر پر تبصرہ کرتے ہوئے مشی خان نے لکھا ہے کہ شکریہ ماریہ بی، آپ نے ان لوگوں کے منہ پر بہت اچھا طمانچہ مارا ہے، ماشاء اللّٰہ سے آپ دبنگ ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ہونے والے ’عورت مارچ لاہور چیپٹر‘ نے رواں سال کے لیے اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا۔
خواتین محاذِ عمل کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں خواتین پر جنسی تشدد ختم کروانے، شادی اور طلاق کے قوانین میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کام کی جگہوں پر خواتین کو اچھا ماحول دیا جائے، پنجاب ہتکِ عزت ایکٹ 2024ء اور دفعہ 144 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عورت مارچ سے قبل لاہور پریس کلب میں خواتین محاذِ عمل کی کنوینر نائلہ ناز نے امِ لیلہ، جلوت علی، رفعت مقصود، ارم کاشف، فائقہ جبیں اور انعم مختار کے ہمراہ پریس کانفرنس کی تھی۔
چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مذہب کی جبری تبدیلی کا سلسلہ روکا جائے، خواجہ سراؤں اور صنفی اقلیتوں سے امتیازی سلوک ختم کیا جائے، جنس کا تعین از خود کرنے کا حق برقرار رکھا جائے۔