اسلام آباد(نمائندہ جنگ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے فنانس ایکٹ 2015 کی شق 7کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کردیا ہے اور قراردیا کہ کسی قانون کو آئینی ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ منطقی، واضح اور عمومی قوانین یا آئین سے متصادم نہ ہو، آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001 میں فنانس ایکٹ تحت تمام احکامات ،کارروائیاں بشمول نوٹیفکیشنز بھی کالعدم ، جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل سنگل بنچ نے ہفتہ کے روز آڈیٹر جنرل آرڈیننس 2001 میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ترمیم کے خلاف دائر درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اس قانون کے تحت تمام احکامات اور کارروائیوں بشمول نوٹیفکیشنز کو بھی کالعدم قرار دیا ، عدالتی فیصلے کے مطابق آئین ملک کا سب سے بڑا اور بنیادی قانون ہے ،باقی قوانین اپنی طاقت آئین سے حاصل کرتے ہیں، اگر کوئی قانون اختیارات سے تجاوز کر جائے یا کسی آئینی شق کے خلاف ہو، تو وہ غیر آئینی ہے، پارلیمنٹ آئین میں دیے گئے اختیارات کے تحت قوانین بناتی ہے، اگر کوئی قانون آئین یا اصل قانون Parent Act سے متصادم ہو تو وہ قانون غیر موثر سمجھا جائے گا، اگر بائی لاز بنانے میں قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی کی گئی ہو تو انہیں بھی کالعدم کیا جا سکتا ہے۔