امریکا کے 47 ویں صدر78سالہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے دور اقتدار کے 40روز میں مختلف فورموں پر دیے گئے بیانات اور تقاریر سے لے کر ریکارڈسطح پر ایگزیکٹو آرڈرز کے اجر اتک اٹھائے جانے والے اقدامات کے تناظر میں اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔پانچ نومبر2024ءکو ہونیوالے امریکی صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد سے اب تک وہ کئی عالمی رہنماؤں سےخیرسگالی،متنازع اور غیر متنازع امور پر ملاقاتیں یا ٹیلی فون پر بات چیت کرچکے ہیں،جن میں ان کا انداز گفتگو غیرمعذرت خواہانہ یا بلا روک ٹوک پایا گیا۔اس کی ایک جھلک اس وقت دیکھی گئی جب ان کے اور یوکرینی صدر ولادیمر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میںملاقات کے موقع پر بدمزگی پیدا ہوئی اور سخت جملوں کے تبادلے پر بات چیت منتج ہوئی۔ایک میڈیا رپورٹ میں مقبول برطانوی جریدے میں شائع ہونے والے مضمون کا حوالہ دیا گیا ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نےعالمی طاقت کے حصول کیلئے نیا انداز اپنایا ہے ۔جس کے تحت بڑی طاقتیں چھوٹے ممالک پر دباؤ ڈال رہی ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں پیش آنے والے غیرمعمولی مناظر نے اس وقت دنیا کو حیران کردیا جب امریکا نے یوکرین اور یورپ کے مقابلے میں روس اور شمالی کوریا کا ساتھ دیا۔متذکرہ رپورٹ کے مطابق جرمنی کے ممکنہ نئے چانسلرفریڈرک مرز نے خبردار کیا ہے کہ جون تک نیٹو کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے دنیا میں خطرات بڑھیں گے۔صدر ٹرمپ اور یوکرینی ہم منصب کی غیر خوشگوار بات چیت نے یورپی ممالک کو یکجا ہوکر سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔ حالات اچھی سمت جاتے دکھائی نہیں دے رہے،اس کے اثرات بالآخر پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک پر پڑیں گے،جس کا ادراک کرتے ہوئےامریکا کو خود عالمی امن کے حق میں پیشرفت کرنی چاہئے۔