• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طانوی انسانی حقوق کارکن جگتار سنگھ بھارت میں تمام الزامات سے بری

جگتار سنگھ جوہل(تصویر سوشل میڈیا)۔
 جگتار سنگھ جوہل(تصویر سوشل میڈیا)۔

برطانوی انسانی حقوق کے کارکن جگتار سنگھ جوہل کو بھارتی پنجاب کی ایک عدالت نے تمام الزامات سے بری کر دیا ہے، جس نے بھارتی حکام کی طرف سے ان پر لگائے گئے الزامات کو فیصلہ کن طور پر مسترد کر دیا ہے۔

جوہل کو فیصلے کے انتظار میں سات سال تک حراست میں رکھا گیا، توقع ہے کہ اس فیصلے سے برطانیہ کے دفتر خارجہ پر جوہل کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے دباؤ بڑھے گا، کیونکہ عدالت نے حتمی طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ان کے خلاف کوئی قابل اعتبار ثبوت نہیں ہے۔ 

جوہل کی قانونی ٹیم نے کہا ہے کہ اسے پولیس تشدد کے بعد ایک خالی کاغذ پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا، جس میں بجلی کے جھٹکے اور اس کے سیل میں پیٹرول چھڑک کر زندہ جلانے کی دھمکیاں بھی شامل تھیں۔

اب اسے اپنے خلاف زیر التوا آٹھ جعلی مقدمات میں سزائے موت کی غیر منصفانہ دھمکی کا سامنا ہے۔ تمام 9 مقدمات میں بنیادی الزام یہ ہے کہ جوہل نے مبینہ طور پر ساتھی سازش کاروں کو رقم منتقل کی اور 2016 اور 2017 کے دوران پنجاب میں ہونے والے حملوں کی مالی معاونت کی۔ 

ریپریو، جس تنظیم نے کیس کے دوران ان کی نمائندگی کی تھی، اس بات پر زور دیتی ہے کہ استغاثہ سات سال کے عرصے میں اور تقریباً 150 عدالتی سماعتوں میں کوئی قابل اعتماد ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس دوران، این آئی اے کے استغاثہ نے کوئی جسمانی ثبوت پیش نہیں کیا۔ جبکہ کوئی ای میل ٹریل، کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج، کوئی بینک ٹرانسفر ریکارڈ، اور فون کالز کے کوئی نوٹ یا ریکارڈنگ نہیں کی۔ 

جوہل کے بھائی، گرپریت سنگھ جوہل نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ جگتار کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں ور اب پنجاب کی عدالت نے اسے درست قرار دیا ہے، ان کے خلاف سارا کیس من گھڑت ثابت ہوا ہے۔ اس سے این آئی اے  کے آٹھ مقدمات ختم ہو جاتے ہیں اور کچھ بھی باقی نہیں بچا ہے۔ یقیناً، برطانیہ کی حکومت تسلیم کرتی ہے کہ یہ صریح ناانصافی جاری نہیں رہ سکتی۔

جوہل کے ممبر پارلیمنٹ ڈگلس میک ایلسٹر نے کہا حکومت کو جگتار کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے۔ یہ بھارتی حکام کے ساتھ ایک حل تک پہنچنے اور اس نوجوان برطانوی کو ڈمبرٹن میں اپنے خاندان کے پاس واپس لانے کا ایک منفرد موقع ہے۔ 

 ریپریو کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈین ڈولن نے مزید کہا جگتار کےلیے قید میں رہنا اور بری ہونے کے بعد اسے موت کی سزا کا سامنا کرنا انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ 

برطانیہ و یورپ سے مزید