کراچی (نیوز ڈیسک) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کی تخلیق اتفاقی نہیں، کائنات کے متوازن فطری قوانین کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ خدا ایک بہت ہی اعلیٰ درجہ کا ریاضی دان ہے،خدا کے وجود کو ریاضی کے فارمولوں سے ثابت کیا جا سکتا ہے۔ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کی تحقیق سے متعلق ماہر فلکیات ڈاکٹر ولی سون نے کہاکہ کائنات کے فطری قوانین اتنے مکمل انداز میں بنائے گئے ہیں جو قطعی طور پر اتفاق نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کائنات کے رازوں کو ریاضی کے اصولوں سے کھولا جاسکتا ہے اور خدا کے وجود کو ریاضی کے فارمولوں سے ثابت کیا جا سکتا ہے۔ماضی میں بھی کائنات کے رازوں کے بارے میں اندازے لگانے والے ریاضی دان کہہ چکے ہیں کہ کائنات کے متوازن فطری قوانین بہت ہی اعلیٰ ذہانت کے مظاہر ہیں۔تفصیلات کے مطابق سائنسدان عام طور پر مذہب اور سائنس کو جوڑنے سے گریز کرتے ہیں۔ تاہم اب معروف ماہر فلکیات اور ایرو اسپیس انجینئر ڈاکٹر ولی سون نے کہا ہے کہ ایک ریاضیاتی فارمولا خدا کے وجود کا ناقابلِ تردید ثبوت فراہم کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر ولی سون نے کہا کہ یہ فارمولا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ کائنات کے قوانین اس قدر مکمل اور منظم ہیں کہ ان کا محض اتفاقیہ طور پر وجود میں آنا ممکن نہیں۔ڈاکٹر ولی سون کے نظریے کی بنیاد ”فائن ٹیوننگ آرگیومنٹ“ ہے، جس کا سادہ مطلب یہ ہے کہ کائنات کے فزیکل قوانین اس قدر مکمل طور پر زندگی کے لیے موزوں بنائے گئے ہیں کہ یہ سب کچھ محض اتفاقیہ نہیں ہو سکتا۔لیڈ بائبل کے مطابق، یہ فارمولا سب سے پہلے کیمبرج کے ریاضی دان پال ڈیرک نے پیش کیا تھا۔ یہ اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ کس طرح کچھ کائناتی مستقلات (cosmic constants) حیرت انگیز حد تک درستگی کے ساتھ ترتیب پاتے ہیں، جو کہ ایک ایسا مظہر ہے جس نے دہائیوں سے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔پال ڈیرک نے 1963 میں لکھا تھا، ’ایسا لگتا ہے کہ فطرت کی بنیادی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ بنیادی فزیکل قوانین ریاضیاتی نظریے کی عظیم خوبصورتی اور طاقت کے ذریعے بیان کیے جاتے ہیں، جسے سمجھنے کے لیے کافی اعلیٰ درجے کی ریاضی کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ سوچ سکتے ہیں: فطرت ان خطوط پر کیوں بنی ہے؟ اس کا واحد جواب یہ ہے کہ ہمارے موجودہ علم سے ظاہر ہوتا ہے کہ فطرت اسی طرح بنی ہوئی ہے، اور ہمیں بس اسے قبول کرنا ہوگا۔‘انہوں نے مزید لکھا، ’اس صورتحال کو شاید یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ خدا ایک بہت اعلیٰ درجے کا ریاضی دان بھی ہے، اور اس نے کائنات کی تخلیق میں نہایت پیچیدہ ریاضی کا استعمال کیا ہے۔‘اب، ٹکر کارلسن کے پوڈکاسٹ پر گفتگو کرتے ہوئے، ڈاکٹر ولی سون نے خدا کے وجود پر روشنی ڈالنے کے لیے پال ڈیرک کے نظریے کا حوالہ دیا۔انہوں نے کہا، ’ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں جو اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ ہماری زندگی کو روشن رکھنے والی قوتیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتی ہیں۔ خدا نے ہمیں یہ روشنی دی ہے، تاکہ ہم روشنی کا اتباع کریں اور اپنی بہترین کوشش کریں۔‘انہوں نے تجویز دی کہ ہماری کائنات پر حکومت کرنے والے بنیادی قوانین دراصل ایک خدائی تخلیق کار کے نشان ہو سکتے ہیں۔