میرا مار / پاناما(اے ایف پی)نہ صرف جانوروں بلکہ انسانوں (پناہ گرینوں ) نے بھی جنوبی امریکا میں واقع اپنے وطن جانے کیلئے پناہ گاہوں میں رہنا چھوڑ دیا ہے ۔ وہ لوگ جو امریکا جا کرویزا لینے کی کوششوں میں ناکام رہے ان میں سے ایک 28سالہ مو نٹیلا نے کہا کہ ہم جانور نہیں جو حکومتی استقبالیہ مراکز میں رہنے لگیں جہاں زبان بندی کا حکم ہے اور وہی کریں جس کا انہیں حکم دیا جائے ۔ انہیں اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے رشتہ دار بحری راستے سے وطن واپسی کیلئے کرایہ 260ڈالرز بھجوائیں تا کہ وہ کولمبیا پہنچ سکیں ۔ وہ میکسیکو سے پیدل یا بسوں کے ذریعہ پاناما پہنچے ہیں ۔ جب امریکا کے دوبارہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کےلیے امیگزیشن پالیسی سخت کرتے ہوئے انہیں پناہ دینے کی کمبوڈیا حکومت کی پالیسی منسوخ کردی ۔ ٹرمپ انتظامیہ کا شمال اور جنوب سے آنے والے پناہ گزینوں پر کریک ڈاؤن سےحکام کو خطے میں صورتحال سے نمٹنے مشکلات کا شکار کردیا ۔ الٹی مائیگریشن کوئی رضا کارانہ واپسی نہیں ہوئی ۔ بلکہ نہیں ایک ایسے بحران کا سامنا ہے جس میں ان کی حیثیت قیدیوں جیسی ہوگئی ہے ۔ امریکی مائیگریشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں تجزیہ کار ڈیگو شاویز نے کہا کہ پناہ گزینوں کی جبری واپس بھیجا جا رہا ہے ۔