ویسٹ مڈلینڈز کے میئر نے برمنگھم سٹی اور اس کے گردونواح کے علاقوں میں کنٹینر کے کارکنوں کی جاری ہڑتالوں کے حل کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے ہڑتال پر جانے سے قبل ہی مطالبات حل کرنے کے منصفانہ طریقے تلاش کرنے کا حکم دیا، کچرا اٹھانے والے کارکنوں نے جنوری سے شہر بھر میں اجرتوں اور کام کی زیادتی پر احتجاج کرتے ہوئے ایک روزہ ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جبکہ اب دوبارہ ہڑتال کی کال دے دی۔
تجارتی یونین یونائیٹ نے کہا کہ عملے نے منگل سے مکمل ہڑتال کرنے کے لیے ووٹ دیا ہے۔
ایک بیان میں برمنگھم سٹی کونسل نے کہا کہ اس ہڑتال کی شدت سے رہائشیوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہوگا، حالانکہ کونسل نے یونین کو ہڑتال کے آغاز سے پہلے منصفانہ اور معقول پیشکش کی تھی۔
ویسٹ مڈلینڈز کے مئیر رچرڈ پارکر نے کہا کہ یونین اور کونسل کو ’’فوری طور پر‘‘ حل تلاش کرنے کے لیے بیٹھنا چاہیے یہ کچرا ہڑتال برمنگھم کے لوگوں کو نقصان پہنچا رہی ہے غلاظت اور بدبو سے صحت کی خرابی جیسے امراض جنم لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا نہیں اٹھایا جارہا اور سڑکیں مزید گندی ہوتی جا رہی ہیں، دونوں طرف کو سنجیدگی سے اور حقیقت میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بیٹھنا چاہیے۔
یونین کے رہنماؤں نے کہا کہ ہڑتالیں اجرتوں اور حالات پر اختلاف کی وجہ سے شروع ہوئیں، خاص طور پر ایک مخصوص ملازمت کے عہدے کے خاتمے کی وجہ سے رہائشی بھی اس صورتحال پر اپنی بے چینی کا اظہار کر رہے ہیں۔
رہائشیوں کی طرف سے ایک درخواست بھی دی گئی جس میں لیبر کے زیر انتظام کونسل سے ’’جاری ناکامیوں کے حل کے لیے فوری کارروائی کرنے‘‘ کی اپیل کی گئی ہے، جس میں 4,000 سے زائد دستخط کروائے جا چکے ہیں۔
درخواست کی منتظم نیکولا واکر نے لکھا کہ سڑکوں گلیوں سے بھرا ہوا کچرا ’’کیڑے مکوڑے کو متوجہ کرتا ہے اور بدبو پیدا کرتا ہے‘‘ انہوں نے فوری حل کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ کونسل سڑکوں کو کچرے سے بھر رہی ہے جس سے شہر میں چوہوں کا مسئلہ مزید بڑھ جائے گا، لہٰذا ہڑتال کو ختم کیا جاۓ۔