• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طورخم بارڈر کی بندش، پاک افغان سالانہ تجارتی حجم میں 1 ارب ڈالرز کی کمی

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالرز سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالرز تک آ گیا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث 3 ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے۔

پاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں۔

تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ بارڈر نہ کھلنے پر اب تک ان کا کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

پاکستان طورخم کے راستے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، چکن اور گوشت سمیت دیگر اشیائے خور و نوش برآمد کرتا ہے جب کہ افغانستان سے پاکستان کو بڑی مقدار میں پھل، سبزیاں اور کوئلہ درآمد کیا جاتا ہے۔

چند سال قبل تک دونوں ممالک کے درمیان سالانہ تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالرز سے زیادہ تھا جو گزشتہ سال کم ہو کر 1 ارب 40 کروڑ ڈالرز تک آ گیا ہے۔

طور خم بارڈر کھلوانے کے لیے دونوں ممالک کے قبائلی عمائدین اور تاجروں پر مشتمل جرگے نے کام شروع کر دیا ہے اور جرگہ ممبران پُرامید ہیں کہ وہ جلد بارڈر کھلوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

طورخم بارڈر کی بندش دونوں ممالک کے دوران سالانہ تجارتی حجم کو متاثر کرتی ہے۔

تجارتی سر گرمیاں معطل ہونے کے باعث اب تک دونوں ممالک کو ریوینیو کی مد میں 3 ارب روپے سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے۔

تجارتی خبریں سے مزید