جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں جن کے نتیجے میں بچوں سمیت 342 فلسطینی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
غزہ بھر میں شدید فضائی حملوں کے بعد خان یونس میں ٹینکوں سے بھی گولہ باری کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی بم باری میں بلا تفریق بے گھر افراد کے خیموں اور پناہ کے لیے استعمال کیے جانے والے اسکولوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس صورتِ حال پر حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ توڑ کر اسرائیل قیدیوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہا ہے۔
اسلامی جہاد نے کہا کہ خون کی پیاسی اسرائیلی حکومت میدانِ جنگ اور مذاکرات میں بالادستی حاصل نہیں کر سکے گی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِاعظم کی جانب سے مزید قوت کے ساتھ حملوں کی دھمکی دی گئی ہے۔
امریکا کا اس معاملے پر مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ قیدیوں کو رہا کرنے کے بجائے حماس نے جنگ کا انتخاب کیا ہے۔