پاکستان میوزک انڈسٹری کے سابق گلوکار شاز خان نے انکشاف کیا ہے کہ جب مولانا طارق جمیل سے میری ملاقات ہوئی تو میں کانپ رہا تھا۔
شاز خان نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنے گلوکاری سے دین کے سفر کے بارے میں بات کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ میں نے میوزک انڈسٹری میں 20 سال گزارے اور رحیم شاہ جیسے گلوکار کے ساتھ بھی گانا گایا لیکن جو خوبصورت احساس مجھے کوئی کلام پڑھتے ہوئے محسوس ہوتا تھا وہ کبھی کوئی گانا گاتے ہوئے نہیں ہوا۔
شاز خان نے بتایا کہ میں نے جو نعتیں اور کلام پڑھے لوگوں نے اُنہیں بہت پسند کیا اور وہ نعتیں اور کلام سن کر دین کی جانب راغب ہوئے تو ایسا محسوس ہوا کہ مجھے اپنی محنت کا پھل مل گیا، اللّٰہ تعالیٰ بہت مہربان ہے، ہم تو تصور بھی نہیں کر سکتے جتنی نعمتیں اس نے ہمیں عطاء کی ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب میری مولانا طارق جمیل سے ملاقات ہوئی تو میں کانپ رہا تھا کیونکہ مجھے زندگی بھر اپنا کیا ہوا کوئی ایک بھی نیک کام یاد نہیں آ رہا تھا۔
شاز خان نے بتایا کہ مولانا صاحب نے ایسی حالت میں دیکھ کر مجھے یقین دلایا کہ اللّٰہ تعالیٰ بہت مہربان ہے وہ یقیناً بخش دے گا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ گلوکاری سے دین کی جانب میرا سفر 2014ء میں میوزک انڈسٹری کے میرے دوستوں کے ایک مذاق سے شروع ہوا تھا، میرے دوستوں نے مجھے کسی کام سے فون کیا لیکن میں بہت تھکا ہوا تھا تو میں نے کال اٹھائی نہیں تو مجھے میرے پروڈیوسر نے ایک میسج پر بتایا کہ ایڈیٹر اسد کا انتقال ہو گیا ہے جو میرے بہت اچھے دوست تھے اس لیے یہ بات سن کر مجھے دھچکا لگا۔
شاز خان نے بتایا کہ میرا تعلق کیونکہ بہت مذہبی خاندان سے ہے تو میرے ذہن میں پہلی بات یہ آئی کہ میرے دوست نے تو ابھی آخرت کے سفر کی کوئی تیاری ہی نہیں کی تھی ہم سب تو یہاں دنیا داری کے کاموں میں مصروف تھے۔
اُنہوں نے بتایا کہ اس خیال نے مجھے یہ سوچنے پر بھی مجبور کیا کہ میری بھی آخرت کے سفر کی کوئی تیاری نہیں ہے تو میں اسی پریشانی میں اللّٰہ سے معافی مانگنے لگا اور پھر عمرے پر چلا گیا۔
شاز خان نے بتایا کہ عمرے سے واپس آیا تو مولانا طارق جمیل صاحب کو فالو کرنے والے لوگ آئے ہوئے تھے میں ان کے ساتھ 4 مہینے کے لیے تبلیغ پر چلا گیا اور اس دوران مجھے یاد آیا کہ میں نے اپنے دوست کے گھر والوں سے تعزیت بھی نہیں کی۔
اُنہوں نے بتایا کہ جیسے ہی خیال آیا تو میں نے فون کیا اور کچھ دیر کے بعد فون میرے دوست نے اُٹھایا اور پوچھا کہ تم کہاں ہو؟ جس پر میں حیران رہ گیا اور میں نے اس سے کہا کہ تمہارا تو انتقال ہو گیا تھا تو اس نے جواب دیا کہ ہم نے تو مذاق کیا تھا پھر میں نے کہا کہ بس تمہارے اس مذاق نے میری زندگی بدل دی۔