گزشتہ 5 دہائیوں کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں اموات اور کھربوں ڈالرز کا نقصان ہوا۔
یہ انکشاف اقوامِ متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی جانب سے عالمی موسمیاتی دن کے موقع پر جاری رپورٹ میں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 1970ء سے2021ء تک موسمیاتی آفات سے دنیا بھر میں 20 لاکھ سے زائد اموات ہوئیں جبکہ عالمی معیشت کو 4300 ارب سے زائد ڈالرز کا نقصان ہوا۔
ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پروفیسر Celeste Saulo نے بتایا ہے کہ اگرچہ معاشی نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے مگر موسمیاتی آفات سے ہونے والے جانی نقصان میں کمی آئی ہے اور ہم زندگیاں بچانے میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2024ء میں پہلی بار دنیا کا درجۂ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا، جو موسمیاتی شدت میں اضافے کی نشاندہی ہے۔
ڈبلیو ایم او کے مطابق گزشتہ 10 سال انسانی تاریخ کے گرم ترین 10 سال ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بدقسمتی سے 2024ء کا ریکارڈ آخری نہیں ہو گا اور درجۂ حرارت میں معمولی اضافہ بھی ہماری زندگی اور روزگار کے لیے اہم ثابت ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی شدت اور اثرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ہیٹ ویوز کا دورانیہ اور شدت بڑھ رہی ہے، طوفان، سیلاب اور سمندری طوفان وغیرہ بھی زیادہ تباہ کن ہو گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار گزشتہ 8 لاکھ برسوں کے مقابلے میں سب سے بلند سطح پر پہنچ چکی ہے، سمندری درجۂ حرارت میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارے نے ارلی وارننگ فار آل کے تحت 108 ممالک میں موسمیاتی وارننگ سسٹم کی ترقی کو سراہا، لیکن مزید اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
ڈبلیو ایم اے نے کہا کہ کوئی بھی ملک تنہا موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتا، موسمیاتی پیشگوئیوں کے لیے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر قابو پانے کے لیے حکومتوں، کاروباری اداروں اور برادریوں کے درمیان تعاون بڑھانے اور مالی وسائل میں اضافے کی اپیل کی ہے۔