ملیالم سپر اسٹار موہن لال کی جانب سے اپنے دوست اور اداکار مموٹی کی صحت کےلیے ’اوشا پوجا‘ کرنے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ تنازع 18 مارچ کو اس وقت شروع ہوا جب موہن لال نے سبریملا مندر کا دورہ کیا۔ موہن لال کے دورے کے بعد ایک پوجا آفرنگ رسید سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس پر مموٹی کا پیدائشی نام محمد کُٹی درج تھا۔
یہ رسید دیوسوم آفس کی طرف سے جاری کی گئی جس سے یہ اشارہ ملا کہ موہن لال نے مموٹی کےلیے یہ مذہبی رسم ادا کی تھی۔
اسی کے ساتھ مموٹی کے بارے میں کینسر کے علاج کی افواہیں بھی گردش کرنے لگیں تاہم ان کی ٹیم نے ان خبروں کو جعلی قرار دے کر مسترد کر دیا۔
دوسری جانب چنئی میں ایک تقریب کے دوران، موہن لال نے کہا کہ دیوسوم بورڈ کے کسی فرد نے رسید لیک کی ہوگی۔
25 مارچ کو تراونکور دیوسوم بورڈ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اصل رسید صرف عقیدت مندوں کو دی جاتی ہے جبکہ عملے کے پاس صرف کاؤنٹر فائل ہوتی ہے۔
بیان میں کہا گیا، ’ممکن ہے کہ موہن لال کسی غلط فہمی کا شکار ہوگئے ہوں۔ امید ہے کہ وہ اپنی بات درست کر لیں گے۔‘
جب موہن لال پر تنقید ہونے لگی تو انہوں نے اس کے جواب میں کہا کہ مموٹی ان کے بھائی جیسے ہیں اور ان کےلیے دعا کرنا کوئی غلط بات نہیں۔ اپنے دوست کے لیے دعا کرنا میرا ذاتی معاملہ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ انہیں ایک معمولی صحت کا مسئلہ تھا، لیکن یہ ہر کسی کے ساتھ ہوتا ہے۔ گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
سوشل میڈیا پر رسید وائرل ہونے کے بعد بعض لوگوں نے اسے مذہبی ہم آہنگی کی مثال قرار دیا جبکہ کچھ نے اس پر اعتراض اٹھایا۔
صحافی اور سوشل میڈیا انفلوئنسر او عبداللّٰہ نے کہا، ’اگر مموٹی نے خود یہ پوجا کروانے کو کہا تھا تو انہیں مسلمانوں سے معذرت کرنی چاہیے۔‘
اپنے آڈیو پیغام میں انکا کہنا تھا کہ ’اگر یہ مموٹی کی مرضی سے ہوا، تو یہ ایک سنگین غلطی ہے۔ اسلام میں اللّٰہ کے سوا کسی اور کو نذر پیش کرنا جائز نہیں۔‘
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر موہن لال نے اپنی عقیدت میں یہ عمل کیا تو یہ ان کا معاملہ ہے، لیکن اگر یہ مموٹی کی ہدایت پر ہوا ہے تو یہ بڑا گناہ ہے۔ انہیں وضاحت دینی ہوگی اور مذہبی اسکالرز کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے۔‘
نصر فیضی کوداتھائی نے بھی نیوز 18 ملیالم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر مموٹی کی اجازت سے یہ پوجا ہوئی تو یہ ان کے مذہب کےخلاف ہے۔
تاہم بہت سے افراد نے عبداللّٰہ اور دیگر ناقدین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں دوسروں کے عقائد پر سوال اٹھانے کا اختیار کس نے دیا؟‘
واضح رہے کہ فلمی دنیا میں موہن لال اور مموٹی کو ایک دوسرے کا حریف سمجھا جاتا ہے لیکن دونوں کے درمیان گہری دوستی ہے۔
اپنی دوستی کے بارے میں موہن لال کا کہنا تھا کہ ’ہم 45 سال سے ایک ساتھ کام کر رہے ہیں اور 55 سے زیادہ فلموں میں ایک ساتھ آئے ہیں۔ وہ میرے بھائی جیسے ہیں۔ ہماری فیملیز بھی بہت قریبی ہیں۔ میں صبریملا میں تھا، تو ان کےلیے دعا کردی۔‘