واشنگٹن (اے ایف پی) دیرینہ مخالفوں کے درمیان مذاکرات سے قبل امریکہ نےگزشتہ روز ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے والی نئی پابندیوں کا اعلان کردیا۔محکمہ خزانہ نے کہا کہ وہ متنازع جوہری پروگرام پر ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن سمیت پانچ اداروں اور ایک فرد پر اضافی اختیارات کے تحت پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ عملی طور پر یہ اقدام علامتی ہے کیونکہ امریکہ پہلے ہی ایران اور خاص طور پر اس کے جوہری پروگرام پر سخت پابندیاں لگا رہا ہے، جس کے سائنسدان بھی اسرائیل کی قاتلانہ مہم کا نشانہ بنے ہیں۔لیکن یہ پابندیاں ہفتے کو عمان میں ہونے والے مذاکرات سے پہلے امریکہ کے دباؤ کا نیا مظہر ہیں۔وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حکومت کی جوہری ہتھیاروں کی غیرذمہ دارانہ جستجو امریکہ ، علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، انہوں نے عزم کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کی کسی بھی کوشش کو روکا جائے گا۔ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی تردید کرتا ہے اور امریکی انٹیلی جنس بھی اس نتیجے پر نہیں پہنچی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔پہلی مدت صدارت میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے والےڈونلڈٹرمپ نےسفارتی حل کی امید ظاہر کی ہے، لیکن مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں طاقت کے استعمال کا بار بار انتباہ کر چکے ہیں۔جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کو کہا کہ اگر بات چیت نے طول پکڑا تو فوجی کارروائی ناگزیر ہو گی۔