• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کا یوٹرن، سوالات اٹھ گئے، اسٹاک مارکیٹ گرنے اور اٹھنے سے امریکی صدر کے اندرونی سرکل کو خفیہ طور پر فائدہ تو نہیں پہنچا؟ ڈیموکریٹک سینیٹرز

کراچی (نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے نفاذ اورپھر اس میں 90 دن کے وقفےکے اعلان پر عالمی اسٹاک مارکیٹیں گرنے اور اٹھنے پر ڈیموکریٹک سینیٹرز نے سوال اٹھا دیئے، سینیٹر ایڈم شیف نے کہا ہےکہ بڑے پیمانے پر اسٹاک مارکیٹوں میں تار چڑھاؤسے امریکی صدر کے اندرونی سرکل کو خفیہ طورپر فائدہ تو نہیں پہنچا؟کانگریس معاملے کی تحقیقات کرے،سینیٹر الزبتھ وارن نے خدشہ ظاہر کیا کہ کہیں صدر ٹرمپ نے اپنے وال اسٹریٹ ڈونرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے اسٹاک مارکیٹس کو استعمال تو نہیں کیا؟ یہ یقینی طورپر کرپشن لگتی ہے۔ سینیٹر کرس مرفی نے بھی ٹرمپ ٹیرف کو انسائیڈر ٹریڈنگ اسکینڈل ( خفیہ معلومات کے ذریعے اسٹاک مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا) قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ کے قریبی لوگ سب جانتے تھے، دیکھنا ہوگا کہ انہوں نے کتنا کمایا؟۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ چین سے درآمد ہونے والی مصنوعات پر مجموعی امریکی ٹیرف اب 145فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ چینی مصنوعات پر ٹیرف کو 125فیصد تک بڑھا رہے ہیں، تاہم اب وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ یہ اعداد و شمار پہلے سے موجود 20فیصد ٹیرف کو شامل کئے بغیر دیے گئے تھے۔صدر ٹرمپ نے کابینہ اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ چین سے معاہدہ کرسکتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ صدر شی سے ان کے دوستانہ تعلقات ہیں ، بیجنگ کیساتھ دوبارہ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہوں،ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ جن ممالک پر ٹیرف 90روز کیلئے معطل کئے گئے ہیں اگر انہوں نے اس دوران معاہدے نہ کئے تو وہ ان پر دوبارہ ٹیرف نافذ کردیں گے۔ چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ چین نے مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھا ہوا ہے تاہم امریکا نے روش نہ بدلی تو وہ آخردم تک لڑیں گے، چین کی غیر ملکی تجارت کو درپیش چیلنجز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تاہم چین کی غیر ملکی تجارت کی صلاحیت میں کوئی کمی نہیں آئی، اپنی ذمہ داریاں ثابت قدمی سے نبھائیں گے، غیر یقینی صورتحال کے خلاف مؤثر اقدامات کریں گے۔ترجمان چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ چین غیر ملکی تجارت خطرات، چیلنجز سےنمٹنےکی صلاحیت رکھتی ہے، چین کا مؤقف واضح اور مستقل ہے کہ بات چیت کادروازہ کھلا ہے، مگربات چیت باہمی احترام اور برابری کی بنیادپرہونی چاہیے، بلیک میلنگ، دباؤ، دھمکیاں چین سے نمٹنے کا درست طریقہ نہیں ہے۔دریں اثناءامریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے چینی شہریوں کو "گنوار" کہہ کر نیا سفارتی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔جے ڈی وینس نے کہا کہ "ہم چین کے گنواروں سے رقم ادھار لیتے ہیں تاکہ وہ چیزیں خرید سکیں جو چین کے گنوار تیار کرتے ہیں۔" چین کی وزارت خارجہ نے امریکی نائب صدر کے بیان کو جاہلانہ، توہین آمیز اور افسوسناک قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر چینی صارفین نے بھی نائب صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں ایک صارف نے لکھا: "امریکا کے دیہی علاقے سے نکلنے والا یہ شخص خود گنوار ہے جسے بین الاقوامی معاملات کی سمجھ نہیں۔"


اہم خبریں سے مزید