کراچی، غزہ (نیوز ڈیسک، اے ایف پی) غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم غزہ میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے کے تحت متفقہ تعداد میں فلسطینی اسیروں کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے لئے مذاکرات کرنے کو تیار ہے،خلیل الحیا نے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم عبوری جنگ بندی کو مسترد کرتی ہے لیکن ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے جس کے تحت اسرائیل جنگ ختم کرے اور غزہ کی پٹی سے اپنی فوجیں واپس بلا لے۔ دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران مزید 32 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ غزہ میں محکمہ شہری دفاع کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی فضائی حملوں کی ایک لہر میں کم از کم 40 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جن میں سے بیشتر بے گھر شہریوں کے لیے قائم خیموں میں موجود تھے، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان حملوں کی رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لئے حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے کہا کہ عبوری معاہدے نیتن یاہو کی "جاری نسل کشی" کے لئے "ایک پردہ" ہیں اور جب تک اسرائیل فلسطینی علاقے پر اپنا قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے، حماس کا ہتھیار رکھنا اس کا حق ہے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے دوران جمعرات کے روز مزید 32 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ طبی حکام کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں 4 افراد شہید ہوئے، دیر البلاح میں بچی سمیت 5 افراد شہید ہوگئے۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ اس نے یمن پر نئے حملے کئے ہیں، جس میں راس عیسیٰ میں ایک فیول اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ حوثیوں کو ایندھن فراہم کر رہا تھا۔ سینٹکام نے مزید کہا، "ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی معاشی طاقت کے ذریعہ کو کمزور کرنا تھا، جو اپنے ہم وطنوں کا مسلسل استحصال کر رہے ہیں اور ان پر بڑا درد لا رہے ہیں۔