پاکستان دنیا کا آٹھواں سب سے بڑا ٹیکسٹائل برآمد کنندہ ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر 40فیصد افرادی قوت کو ملازمت فراہم کرنے کیساتھ ساتھ پاکستان کی مجموعی برآمدات میں 60فیصد کے لگ بھگ حصہ ڈالتا ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی کل جی ڈی پی میں برآمدات کا شیئر 10.55 فیصد تھا اور اس سے حکومت کو مجموعی طور پر30.64 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔ تاہم برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کو گزشتہ چند سال سے انرجی ٹیرف میں اضافے، بلند شرح سود اور ریفنڈز کی ادائیگی میں تاخیر کے باعث پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے عالمی منڈی میں مسابقت کے حوالے سے جن مسائل کا سامنا تھا، امریکہ کی طرف سے پاکستان کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے ان میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ٹیرف میں اضافہ پاکستان کے برآمدی شعبے خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلئے اس وجہ سے بھی زیادہ اہم ہے کہ پاکستان کی امریکہ کو برآمدات میں 70 تا 80 فیصد حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات کا ہے۔
امریکہ کی طرف سے ویتنام پر 46 فیصد، سری لنکا پر 44 فیصد اور بنگلہ دیش پر بھی 37 فیصد ٹیرف لگایا گیا ہے جو پاکستان پر لگائے گئے ٹیرف کی نسبت زیادہ ہے۔ اس طرح پاکستان کو ٹیکسٹائل کی برآمدات کے حوالے سے اپنے ان تجارتی حریفوں پر امریکہ میں برتری میسر آئی ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھارت سے سخت مسابقت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس پر پاکستان کی نسبت چار فیصد کم ٹیرف لگایا گیا ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کیلئے اس وجہ سے بھی چیلنجنگ ہے کہ دونوں حریف ممالک امریکہ کو تقریباً ایک جیسی ہی ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں چین سمیت دیگر حریف ممالک کی طرف سے امریکہ میں درپیش چیلنجز کے بعد یورپی منڈیوں کا رخ کرنے کی وجہ سے پاکستان کے ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو یورپ میں بھی سخت مسابقت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکہ کی طرف سے پاکستان سمیت دیگر ممالک پر عائد ٹیرف کو اگرچہ تین ماہ کیلئے ملتوی کر دیا گیا ہے لیکن اگر یہ ٹیرف برقرار رہتا ہے تو ہمیں برآمدات میں اضافے کے حوالے سے درپیش اس چیلنج کو امریکہ میں اپنی تجارتی پوزیشن کو مضبوط بنانے اور باہمی اقتصادی تعاون کو مزید بہتر بنانے کیلئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کو ٹیکسٹائل برآمد کرنے والے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی مسابقتی برتری کو برقرار رکھنے کیلئے حکومت کو چاہئےکہ خیر سگالی کے طور پر امریکہ سے ترجیحی بنیادوں پر کپاس، سویا بین،ا سکریپ اور پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرے۔ امریکہ ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جبکہ پاکستان کئی دہائیوں سے امریکی کپاس کا ایک اہم درآمد کنندہ رہا ہے اس لئے امریکی انتظامیہ کو مذاکرات کے ذریعے اس بات پر قائل کرنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کی برآمدات کو غیر متناسب طور پر نقصان پہنچانے والی پالیسیوں سے گریز کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کی نمائندہ تنظیموں کو بھی اپنی سطح پر امریکی تجارتی حکام کے ساتھ ترجیحی مارکیٹ تک رسائی برقرار رکھنے کیلئے مذاکرات کرنے کے علاوہ برآمدی منڈیوں کو متنوع بنانے، ویلیو ایڈیشن بڑھانے اور حکومت سے صنعت کیلئےمعاون پالیسیوں پر عمل درآمد کروانےکیلئے اپنی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں انڈسٹری کی طرف سے پہلے ہی حکومت کو یہ تجویز دی جا چکی ہے کہ امریکہ سے ہونے والی درآمدات پر ٹیرف ختم کر دیا جائے۔ اس سے نہ صرف پاکستان کی انڈسٹری کو سستا خام مال اور بہتر کوالٹی کی مشینری و کیمیکلز مناسب قیمت پر دستیاب ہو سکیں گے بلکہ امریکی حکومت کے پاس پاکستان پر ٹیرف عائد کرنے کا جواز بھی ختم ہو جائے گا۔ پاکستان کیلئے امریکہ کی اہمیت اس لحاظ سے بھی زیادہ ہے کہ یہ پاکستان کی برآمدی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے جبکہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے جو سالانہ تین کھرب ڈالر کی مصنوعات درآمدات کرتا ہے اور اگر پاکستان اس میں سے دس فیصد شیئر بھی حاصل کرلے تو ہماری معیشت دنوں میں ٹیک آف کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں امریکی مصنوعات پر ٹیرف ختم کرکے فوری طور پر پاکستان کی امریکہ سے درآمدات کو تین سے چار ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے بدلے میں پاکستان سے امریکہ کو ٹیکسٹائل مصنوعات کے علاوہ زرعی اجناس، فوڈ آئٹمز اور سروسز برآمد کرکے عرصے سے بند یا غیر فعال انڈسٹری کو دوبارہ سے فعال بنا کر لوگوں کو روزگار فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کو معاشی طور مستحکم کیا جا سکتا ہے۔یہاںیہ بات خوش آئند ہے کہ حکومت نے ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئےگزشتہ ایک سال کے دوران شرح سود میں تقریبا ًدس فیصد سے زائد کی کمی کے علاوہ حال ہی میں بجلی کی قیمت کو بھی کم کیا ہے۔ اس کے باوجود پاکستان میں شرح سود اور انرجی ٹیرف اب بھی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ اس لئے حکومت کو چاہیے کہ ترجیحی بنیادوں پر شرح سود کو بھی نو فیصد یا اس سے کم کی سطح پر لائے۔ اسی طرح ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی مزید کمی کی گنجائش موجود ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران برآمدات میں اضافے کا سلسلہ دوبارہ تنزلی کی طرف گامزن ہے۔ اس لئے اگر حکومت نے امریکہ سے تجارتی تعلقات کو بحال رکھنے اور انڈسٹری کو درپیش مسائل کے حل میں مزید تاخیر کی تو پاکستان کی برآمدات میں اضافے کی کوششیں متاثر ہونے سے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کا خواب ایک مرتبہ پھر ادھورا رہ جائے گا۔